نئی دہلی: (انٹرنیشنل ڈیسک) غلط اور گمراہ کن معلومات کی تشہیر میں بھارت دنیا بھر میں پہلے نمبرپر آگیا ، عام انتخابات سے قبل ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل رسک رپورٹ منظرِ عام پر آ گئی۔
رپورٹ میں مودی سرکار کے انتخابات کو بھارت میں پراپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے پر مبنی غلط معلومات پھیلانے کے لیے ایک اہم ذریعہ قرار دیا گیا ہے ، رپورٹ کے متن کے مطابق بھارت میں سماجی خلیج بڑھنے کا خطرہ ہے، مبصرین کاکہنا ہے کہ مودی حکومت ہی نہیں بلکہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی وقتی سیاسی فائدے اور انتخابات میں کامیابی کے لیے بڑے پیمانے پر غلط اور گمراہ کن معلومات کا غیر معمولی استعمال کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں غلط اور گمراہ کن معلومات کو بھارت کے لیے اگلے 10 سالوں تک سب سے بڑا خطرہ تسلیم کیا گیا اور خدشہ ظاہر کیا گیا کہ پراپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے کا وسیع پیمانے پر استعمال بھارت میں شہری بدامنی، احتجاج اور نفرت انگیز جرائم کا باعث بھی بن سکتا ہے ۔
گلوبل رسک رپورٹ کےمطابق غلط معلومات کے پھیلاؤ سے بھارتی عوام کی سماجی ہم آہنگی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، رپورٹ میں بھارت کی بی جے پی حکومت کے دباؤ میں یوٹیوب اور ایکس سے بی بی سی کے گجرات فسادات سے متعلق ڈاکومنٹری کے لنک کو ہٹانے کا بھی ذکر کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اقدام غلط معلومات پھیلانے کے سیاسی ایجنڈے میں سوشل میڈیا کی شمولیت کو بھی اجاگر کرتا ہے ، غلط معلومات کے بڑھنے اور ممالک کے زوال پذیر پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت گزشتہ سال 180 ممالک میں 161ویں نمبر پر تھا، اسی تناظر میں گزشتہ سال واشنگٹن پوسٹ نے 2020ء سے بھارتی کرنل کی زیرپرستی پروپیگنڈا کرنے والی تنظیم ڈس انفو لیب (DISINFO LAB)کو بے نقاب کیا جس کا مقصد بے بنیاد اور جھوٹی خبریں پھیلاکر مودی سرکار کابین الاقوامی تشخص بہتر بنانا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ رپورٹ کے مطابق ڈس انفو کے پروپیگنڈا کو سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر پھیلانے کیلئے انتہاء پسند جماعت بی جے پی کے کارندے، سابق انٹیلی جنس اور ملٹری افسران اور حکومتی وزراء کاربند ہیں، بی جے پی سوشل میڈیا پر مسلمان مخالف پروپیگنڈا کرکے انتہا پسندوں ہندوؤں کی حمایت حاصل کرتی ہے اور بی جے پی نے اس مذموم مقصد کی خاطر ڈیڑھ لاکھ سوشل میڈیا ورکرز کا بڑا نیٹ ورک بنا رکھا ہے۔