الیکٹرک بائیک نے کاروں کو پیچھے چھوڑ دیا

لاس ویگاس (این این آئی)دنیا بھر میں الیکٹرک بائیسائیکل (بائیک)تیزی سے مقبولیت کے مراحل طے کر رہی ہے۔ یورپ کے لوگ بائسیکل چلانے کے شوقین رہے ہیں۔ اب وہ چھوٹے فاصلوں کے لیے الیکٹرک بائیسائیکل کے استعمال کو ترجیح دے رہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کے شہر لاس ویگاس میں جاری کنزیومر الیکٹرانکس شو میں کم و بیش ایک لاکھ بیس ہزار افراد کی شرکت متوقع ہے۔ شو کے شرکا نے الیکٹرک بائیک میں غیر معمولی دلچسپی لی ہے۔فروخت کے معاملے میں الیکٹرک بائیک نے الیکٹرک کاروں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جاپانی کمپنی ہونڈا کے فولڈنگ اسکوٹر کے مقابلے میں بھی الیکٹرک بائسیکل زیادہ فروخت ہو رہی ہے۔

کاروباری معاملات پر نظر رکھنے والے جرائد نے بتایا کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں 4 کروڑ 40 لاکھ سے زائد الیکٹرک بائیک فروخت ہوئیں۔ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ 2030 تک یہ تعداد 7 کروڑ 70 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔فیوچرم گروپ کے ریسرچ ڈائریکٹر اولیور بلنکرڈ کا کہنا تھا کہ لوگ یومیہ سفر کے ساتھ ساتھ سیر و تفریح کے لیے بھی الیکٹرک بائیک کو ترجیح دے رہے ہیں۔جاپان اور چین کی بنائی ہوئی الیکٹرک بائیکز سستی اور معیاری ہونے کی بنیاد پر زیادہ مقبول ہیں۔ چین کی ایک کمپنی Urtopia نے الیکٹرک بائیک کے ہینڈل پر اسمارٹ فون کے حجم کا کنٹرول پینل بھی متعارف کرایا ہے۔