غزہ: (انٹرنیشنل ڈیسک) جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کی جانب سے رہائشی علاقوں اور ہسپتالوں کے اطراف میں شدید بمباری کی گئی، حملوں کے نتیجے میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 200 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے بیت لاحیا، خان یونس اور المغازی کے علاقوں میں حملے کیے جن میں 50 فلسطینی جام شہادت نوش کر گئے، رفاہ کے کویتی ہسپتال کے قریب اسرائیلی بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔
ادھر فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں العمل ہسپتال کے قریب حملے میں کم از کم 10 فلسطینی شہید اور 12 سے زائد زخمی ہو گئے، مغربی کنارے میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 2 فلسطینی شہید اور 25 کو گرفتار کر لیا گیا۔
دوسری جانب مظلوم فلسطینیوں کے قتل عام کیخلاف اسرائیل کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں، یرغمالیوں کی واپسی کی احتجاجی تحریک کے رہنما نے کہا کہ اسرائیلیوں کیلئے مستقل امن فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کے ناجائز قبضوں کے خاتمے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
نوجوان اسرائیلی رہنما ایلون لی گرین نے ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری تحریک کا بنیادی مطالبہ یرغمالیوں کی بخیریت واپسی، غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی کا خاتمہ اور جنگ بندی ہے، ہم جانتے ہیں کہ ایک کے بعد ایک جنگ سے ابھی تک کچھ حاصل نہیں ہو سکا، اس سے صرف تباہی اور موت آئی ہے اور دونوں طرف نفرت کی دیواریں مضبوط ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں جس تحریک کا حصہ ہوں وہ اس نئی جنگ کے آغاز کے بعد دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ اس کے مطالبات میں اسرائیلیوں کیلئے بھی امن کی بات کرتے ہیں، لاکھوں غیر اسرائیلی شہریوں کو کنٹرول کرنے کی کوششوں سے اسرائیل میں امن نہیں آ سکتا۔