گوگل میں مزید 30 ہزار ملازمین کے سروں پر چھانٹی کی تلوار لٹکنے لگی

نیویارک(این این آئی)گوگل کے مزید 30 ہزار سے زائد ملازمین کے سروں پر چھانٹی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ مختلف ذرائع سے حاصل یونے والی رپورٹس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی حامل ملازمتیں گوگل کی اندرونی ساخت کی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ماہرین کا کہنا تھا کہ گوگل کے مجموعی سیٹ اپ میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال سے بہت سے ملازمین کو یا تو فارغ کیا جاسکتا ہے یا پھر انہیں دوسرے شعبوں میں کھپانے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ خیال ہے کہ زیادہ تبادلے کسٹمرز سیلز یونٹ میں ہوں گے۔ یہ شعبہ کمپنی کو اشتہار دینے والے بڑے اداروں سے روابط بہتر بنائے رکھنے کا ذمہ دار ہے۔

سیلز کے شعبے میں فی الحال 13500 افراد تعینات ہیں۔گوگل کی انتظامیہ بہت سے ملازمین کے تبادلے کرکے مصنوعی ذہانت کی حامل ملازمتوں کی گنجائش پیدا کرنا چاہتی ہے۔ مختلف شعبوں میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کی بڑھتی ہوئی گنجائش اور ضرورت کے باعث گوگل انتظامیہ بھی شدید دبائو کی زد میں ہے۔نئی ذمہ داریاں سونپے جانے کی خبروں سے گوگل کے ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وہ فارغ کیے جانے کے خدشے کا شکار ہیں۔ واضح رہے کہ رواں سال گوگل نے 12 ہزار ملازمین کو فارغ کیا ہے۔ مصنوعی ذہانت والی ملازمتوں کو اولیت دینے کی صورت میں مزید 30 ہزار ملازمین کو فارغ کیا جاسکتا ہے۔گوگل نے اپنے مختلف پلیٹ فارمز پر اشتہارات کی وصولی اور بکنگ کے عمل میں مصنوعی ذہانت سے بھرپور استفادہ شروع کردیا ہے۔

سال رواں کے دوران گوگل نے مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والے کئی ٹول متعارف کرائے ہیں جن کے ذریعے نئے اشتہارات بھی تیار کیے جارہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں آمدنی دسیوں ارب ڈالر بڑھی ہے اور منافع کمانے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مصنوعی ذہانت والے ٹولز کے استعمال میں ملازمین کی ضرورت نہیں پڑتی۔مئی میں گوگل نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کیے جانے والے اشتہارات کے دور کی آمد کا اعلان کیا تھا۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کیے جانے والے اشتہارات میں زبان فطری ہوتی ہے اور کی ورڈز کا انتخاب بھی تیز اور موزوں ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے اشتہارات تیار کرنے والا ٹول PMax تیزی سے مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔