چیئرمین پی ٹی آئی کو انصاف ضرور ملنا چاہیے، عرفان صدیقی

چیئرمین پی ٹی آئی کو انصاف ضرور ملنا چاہیے، عرفان صدیقی

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سب کا فیئر ٹرائل ہونا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی کو انصاف ضرور ملنا چاہیے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں سینیٹر عرفان صدیقی، پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر اور ایم کیو ایم سینیٹر فیصل سبزواری نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ کسی کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، سب کا فیئر ٹرائل ہونا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی انصاف ضرور ملنا چاہیے۔

ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) گزشتہ 20، 25 سال میں اپنا ایک کیس بھی ثابت نہیں کرسکا ہے، دراصل ملک میں اس ادارے کی ضرورت ہی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پارٹی منشور میں اس بات پر غور کررہے ہیں کہ نیب کو ختم کرنا چاہیے، اس کی جگہ دوسرے اداروں کو مضبوط کیا جائے۔

عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ کوئی نیا ادارہ بنانے کی ضرورت ہے تو پارلیمان کو اس پر غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری نااہلی کا مقدمہ چیئرمین پی ٹی آئی کی پٹیشن پر سپریم کورٹ میں چلا، ہم اس حساب کتاب میں نہیں پڑنا چاہتے۔

ن لیگی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ نااہلی کا کیس 2017 کا ہے،7 سال بعد ہم بری ہوئے، نہیں چاہتے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بری ہونے میں 7 سال لگ جائیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پچھلے 24، 36 گھنٹوں کے دوران اچانک ایک بحث شروع ہوگئی، ایک کالم لکھا گیا جس میں مستند ذرائع کا نہیں افواہ کا تذکرہ کیا گیا کہ انتخابات ملتوی ہوگئے ہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ اس کے بعد انتخابت کےالتوا کےحوالے سے اداریے اور کالم لکھے جارہے ہیں، سرکس لگ گیا ہے، بازار میں ہرطرف یہی ہے کہ انتخابات نہیں ہورہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے واضح کیا تھا کہ کسی کو انتخابات پر بات کرنی ہے تو بیگم سے سرگوشی میں کرلے، اب تو سرعام انتخابات کے التوا پر بات ہورہی ہے، شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔

ن لیگی سینیٹر نے واضح الفاظ میں کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے والی خاتون کا ن لیگ سے کوئی تعلق نہیں، اگر وہ انتخابات کے التوا کےلیے کورٹ گئی ہے تو یہ اس کا ذاتی فیصلہ ہوگا، یا جام صاحب کا فیصلہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن واضح ہے کہ 8 فروری کو انتخابات ہونے چاہئیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ لاپتا افراد کےمعاملے کا تعلق بنیادی انسانی حقوق سے ہے، ہم آئین، قانون اور عدالتیں رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جرم سرزد ہوسکتا ہے اس کےلیے عدالتیں موجود ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ کسی کو گھر سے اٹھائیں اور غائب کردیں۔

ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے دینے والی خاتون کا شوہر 2005 میں غائب ہوا تھا، 18 سال میں وہ زندہ ہے بھی یا نہیں، یہ بھی نہیں پتا۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب کوئی غائب ہوتا ہے تو اس کے گھر والے سولی پر ہوتے ہیں، ہر آہٹ پر وہ چونکتے ہیں، یہ غیرانسانی ماحول ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔