ملک میں معاشی تباہی کرنے والوں کو بے نقاب ہونا چاہیے، مولانا فضل الرحمان

پشاور: (نیوز ڈیسک) سربراہ جمعیت علما اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ معاشی تباہی حادثے کے تحت نہیں باقاعدہ منصوبہ بندی سے ہوئی ہے، ملک میں معاشی تباہی کرنے والوں کو بے نقاب ہونا چاہیے۔

پشاور میں جلسہ عام سے خطاب میں سربراہ جمعیت علما اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب ہمیں پرانی لکیریں مٹا کر نئے مستقبل کو تراشنا ہوگا، پاکستان کی دنیا میں اسلامی شناخت ہونی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی دباؤ کا شکار بنایا جا رہا ہے، ہماری فوج، بیوروکریسی کو بھی بلیک میل کیا جا رہا ہے، پاکستان پر عالمی دباؤ بڑھ رہا ہے، بھارت، ایران، افغانستان پر تو کوئی دباؤ نہیں، وہ ہم سے آگے جا رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کو معاشی بحران کا شکار بنانا کوئی حادثے کے طور پر نہیں ہے، گزشتہ چار سے پانچ سال میں ایسے لوگوں کولایا گیا، جن جرنیلوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو مسلط کیا وہ جرنیل بھی مجرم ہیں، اتنی معاشی تباہی حادثے کے تحت نہیں، باقاعدہ منصوبہ بندی کےتحت ہوئی، قوم کے سامنے ان لوگوں کو بے نقاب ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کی دفعات ختم کرکے راتوں رات قبائل کو ضم کر دیا گیا، اس تذبذب میں قبائلی زندگی گزار رہے ہیں، قبائل کو ضم کر کے مزید کمزور کر دیا گیا، قبائل میں فوجی آپریشن کرکے انہیں مہاجر بننے پر مجبور کیا گیا، آپریشن کی باتیں کرنے والے آج قبائل کے خیرخواہ بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کونسی قوتیں ہیں جو افغانستان اور پاکستان کو لڑوانےکی سازشیں کر رہی ہیں، افغانستان کے ساتھ پاکستان کے صدیوں پرانے تعلقات ہیں، کونسی سازشی قوتیں بد اعتمادی پیدا کر رہی ہیں، سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، جذبات میں آکر فیصلوں سے ہم اپنا نقصان کرتے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل ایک ناجائز بچہ ہے، قائداعظم نے اسرائیل کو برطانیہ کا ناجائز بچہ کہا تھا، 1940ء کی قرار داد میں واضح کہا گیا فلسطین میں یہودی بستیوں کا قیام نا جائزہے، پاکستان کی ابتدا تھی، اسرائیل نے 1948ء میں بنتے ہی کہا تھا کہ پاکستان کا خاتمہ ان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں عرب دنیا اور ہمارے لیے جائز نہیں۔