
سندھ ہائیکورٹ نے لیاقت آباد سی ون ایریا کے پلاٹ پر قائم 6 منزلہ عمارت گرانے کا حکم دیتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات میں ملوث سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) افسران اور بلڈر کے خلاف مقدمہ بھی درج کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں لیاقت آباد سی ون ایریا میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے غیر قانونی عمارت گرانے کےلیے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) سینٹرل اور پولیس کو ایس بی سی اے کی معاونت کرنے کا حکم دیتے ہوئے 14 دسمبر کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
4 سال سے حکم پر عمل نہ کرنے پر عدالت نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کو جھاڑ پلا دی۔
اسحاق کھوڑو نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں دل و جان سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، جس پر عدالت نے کہا کہ خاک کوشش کر رہے ہیں، 6 منزلہ عمارت تعمیر ہوگئی اور چار سال میں کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایس بی سی اے نے خود 2019 میں کہا تھا عمارت غیر قانونی تعمیر کی گئی، ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ جیسے ہی کیس میرے پاس آیا تو میں نے کارروائی کا آغاز کر دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ جب غیر قانونی تعمیرات ہو رہی تھی تب تعمیرات کیوں نہیں روکیں؟ اسحاق کھوڑو نے کہا کہ عمارت میں لوگ آباد ہوگئے۔ جواب میں عدالت نے کہا کہ جب چار سال تک کوئی کارروائی نہیں ہوگی تو لوگ جاکر بسیں گے ہی، غیر قانونی تعمیرات میں ایس بی سی اے کے لوگ ہی ملوث ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اب آپ کو نتائج بھگتنا ہوں گے، آپ ہی ہر چیز کے ذمہ دار ہیں، اگر کام نہیں کر سکتے تو دفتر میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ چار سال سے ہم بول رہے ہیں جو غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہیں ان کے نام ظاہر کریں، غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے نام ظاہر کرنے کےلیے کمیٹی بنائی گئی، ڈیڑھ سال سے کمیٹی بھی نام معلوم نہیں کر سکی، بتایا جائے اس عمارت کو کتنے دن میں گرا دیا جائے گا؟ عدالت یہ عذر بھی قبول نہیں کرے گی بلڈنگ میں لوگ آباد ہو چکے ہیں کچھ نہیں کر سکتے۔
عدالت نے مکینوں کی درخواست میں فریق بننے کی استدعا مسترد کردی۔