آڈیو حقیقی ہے میری اور بشریٰ بی بی کی فون پر بات ہوئی تھی، سابق انچارج بنی گالہ

آڈیو حقیقی ہے میری اور بشریٰ بی بی کی فون پر بات ہوئی تھی، سابق انچارج بنی گالہ

بنی گالہ کے سابق انچارج اور سابق کمپٹرولر (مالیاتی افسر) وزیراعظم ہاؤس انعام اللّٰہ شاہ نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ساتھ ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کی تصدیق کردی۔

جیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ‘ میں میزبان سلیم صافی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انعام اللّٰہ شاہ نے کہا کہ آڈیو حقیقی ہے میری اور بشریٰ بی بی کی فون پر بات ہوئی تھی، میرے فون میں آڈیو اور توشہ خانہ سے آئی چیزوں کی تصاویر موجود ہیں، کچھ چیزیں آئیں جو لسٹ کے مطابق پوری نہیں تھیں، ریکارڈ کے لیے تصویریں بناتا تھا تاکہ ضرورت پڑے تو بتا سکوں کہ یہ چیزیں آئی تھیں۔

انعام اللّٰہ شاہ نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو شاید شک ہوگیا کہ میں کسی اور کو تصاویر بھیجتا ہوں، انہوں نے اس واقعے کے دو تین دن بعد مجھے اور انور زیب کو بلایا، مجھ سے پوچھا گیا تو میں نے بتایا کہ ریکارڈ کے لیے تصاویر بنائیں۔

سابق انچارج بنی گالہ نے کہا کہ تعلق صرف امیر لوگوں سے رکھا جاتا تھا ان سے مختلف چیزیں بھی منگوائی جاتی تھیں، ایسے لوگ بھی آتے تھے جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ نام نہیں بتانا، ہمیں صرف گاڑی کا نمبر بتایا جاتا تھا کہ اس گاڑی میں کوئی آئے تو اندر بھیج دیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بشریٰ بی بی کے زیادہ قریب ذلفی بخاری تھے پھر پتا نہیں کیا ہوا ان کو منع کر دیا گیا، بعد میں میرے ذریعے ذلفی بخاری سے بات چیت ہوتی تھی، مجھے جتنے بھی آرڈرز ملتے تھے بشری بی بی کی طرف سے ملتے تھے۔

انعام اللّٰہ شاہ نے مزید کہا کہ حکومتی معاملات بشریٰ بی بی چلاتی تھیں، عثمان بزدار کو بی بی لائی تھیں، پہلی بار جب عثمان بزدار آئے تو جمیل گجر ساتھ آئے تھے، کچھ لوگوں نے گلہ بھی کیا کہ پارٹی چیئرمین براہ راست ہمیں سنا دیا کریں، جہانگیر ترین کو دور کرنے میں بشریٰ بی بی کا بڑا ہاتھ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کو عون چوہدری پر شک تھا کہ یہ علیم خان اور جہانگیر ترین کے وفادار ہیں، میں اور عون چوہدری لوگوں کو دعوت نامے تقسیم کر رہے تھے، عون چوہدری کارڈ تقسیم کر رہے تھے جب ان کو فون آیا کہ آپ کل سے نہ آئیں، ان کو کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کو پسند نہیں آپ نہ آئیں۔

انعام اللّٰہ شاہ نے بتایا کہ ایک ملازم تھا کہ جس کے لیے مجھے کال آئی کہ اس کو ابھی ہی فارغ کرو، میں نے ملازم کو فون کیا وہ پنڈی میں تھا اس کو آگاہ کیا، بی بی نے کہا کہ دوبارہ فون کرو اس کو کہو کہ فوری اپنا سامان لے جائے، دوسرے دن چیئرمین پی ٹی آئی نے کوئی چیز دی کہ یہ اس ملازم کو دو، میں نے آگاہ کیا کہ وہ تو فارغ ہو چکے تو کہا گیا کہ وہ ملازم واپس آئے گا۔