پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری سے روکنے کے حکم میں 21 نومبر تک توسیع

--فائل فوٹو
–فائل فوٹو

شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کو کسی اور مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کے حکم میں 21 نومبر تک توسیع کردی گئی۔

پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او آرڈر کے خلاف کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے۔

ایم پی او آرڈر سے متعلق ڈی سی کے اختیارات پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ پہلی بار 1960ء دسمبر میں ایم پی او آیا، سب سے پہلے ویسٹ پاکستان میں ایم پی او کا اطلاق ہوا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پانچ جون 1962ء میں اس میں مزید ترمیم کی گئی اور جب پہلی بار ایم پی او آیا تو اس وقت اسلام آباد دارالخلافہ نہیں تھا، جب پہلی بار ایم پی او آرڈر آیا تو اس وقت کراچی دارالخلافہ تھا۔

عدالت میں جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ صرف اسلام آباد کی حد تک ڈی سی کے اختیارات سے متعلق دلائل دیں، ہمیں وہ دکھا دیں جب دارالخلافہ اسلام آباد ہوا تو تب کا ایم پی او آرڈریننس کیا تھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرے پاس فی الحال وہ ریکارڈ نہیں ہے، وزارتِ قانون سے مانگا تھا لیکن مل نہیں سکا، ہمارا مؤقف ہے کہ جب آرڈیننس آیا تو اس وقت اسلام آباد دارالحکومت نہیں تھا، میں متعلقہ شق 8 پڑھتا ہوں۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ سی ڈی اے کے قانون میں کہیں لکھا ہوگا وہاں دیکھ لیں، ہو سکتا ہے وہاں موجود ہو، ہم نے دیکھنا ہے کہ ایم پی او کا اطلاق وفاق میں کیسے ہوگا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 1967ء میں دارالحکومت اسلام آباد منتقل ہوا ہے۔

عدالت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل کے دلائل مکمل ہوگئے جبکہ اسٹیٹ کونسل آئندہ سماعت پر دلائل دیں گے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر موجودہ ڈپٹی کمشنر کو اختیارات تفویض کیے جانے سے متعلق دلائل دینے کی ہدایت کردی۔

جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت 21 نومبر تک ملتوی کردی۔