نگراں وزیر اعلیٰ سندھ مقبول باقر نے پینشن اسکینڈل میں ملوث ٹریژری افسران کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت چیف منسٹر انسپکشن ٹیم اور اینٹی کرپشن کا اجلاس ہوا۔
ترجمان کے مطابق اجلاس میں چیف سیکریٹری، سیکریٹری خزانہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں چیئرمین سی ایم آئی ای اینڈ آئی ٹی رفیق برڑو نے نگراں وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جس افسرکا جو کام ہو وہی کرے تو محکموں کی کارکردگی بہترہوگی، جس پر چیف سیکریٹری کو تمام محکموں کے سینئر افسران کی جاب ڈسکرپشن بنانے کی ہدایت کی گئی۔
نگراں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پینشن اسکینڈل میں ملوث ٹریژری افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ چیئرمین ذوالفقار نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی کرپشن میں کام کرنے والوں کی گنجائش 1 ہزار 416 ہے، اس وقت تقریباً 679 ملازمین کام کر رہے ہیں اور 742 پوسٹیں خالی ہیں جبکہ اینٹی کرپشن کو بہترین انویسٹی گیشن افسران کی بھی ضرورت ہے۔
چیئرمین اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ اینٹی کرپشن نے 2018 سے 2023 تک 328 سرپرائز دورے کیے، 158 چھاپے مارے اور 59 وارداتوں کو ناکام بنایا جبکہ 759 کیسز رجسٹر کیے گئے اور 725 کیسز چالان ہوئے اور 65 کیسز میں سزا ہوئی۔
اجلاس میں انہوں نے بتایا کہ 2018 سے 2023 تک اینٹی کرپشن کمیٹیز کے 244 اجلاس ہوچکے ہیں۔
اس پر نگراں وزیراعلیٰ نے محکمہ اینٹی کرپشن کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی کرپشن انویسٹی گیشن اور انکوائری کے کام کو ڈیجیٹلائز کرے۔