اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے صدر عارف علوی سے الیکشن کمیشن حکام کی ملاقات کے منٹس سپریم کورٹ میں پیش کر دیے۔
سپریم کورٹ میں عام انتخابات کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کر رہا ہے جس میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللّٰہ شامل ہیں۔
اٹارنی جنرل کے مطابق الیکشن کمیشن حکام عدالت کے حکم پر صدرِ مملکت سے ملے۔
عدالت میں چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو میٹنگ منٹس پڑھنے کی ہدایت کی جس پر اٹارنی جنرل نے میٹنگ منٹس پڑھ کر سنائے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر اور چاروں ممبران کی منظوری سے میٹنگ منٹس منظور ہوئے ہیں، صدرِ مملکت سے چیف الیکشن کمشنر سمیت الیکشن کمیشن کے دیگر ممبران ملے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ صدرِ مملکت کے دستخط کہاں ہیں؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ صدرِ مملکت کی جانب سے پریس ریلیز جاری کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ صدر کے دستخط کروا کر لائیں تو پیغام بھیج دیجیے گا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔
سماعت کا آغاز
اس سے قبل اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے سپریم کورٹ پہنچ کر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ صدر اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان ہونے والی ملاقات کے منٹس داخل کر رہے ہیں، صدرِ مملکت سے مشاورتی اجلاس کے منٹس عدالت کو دوں گا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ کیس کی سماعت ریگولر کیسز کے بعد کریں گے، منٹس دینے میں کتنا وقت لگے گا؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا تھا کہ آدھے گھنٹے تک منٹس فراہم کر دیں گے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پھر کیس کی سماعت آخر میں ہی ہو گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالتِ عظمیٰ میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 11 فروری 2024ء کی تاریخ تجویز کی تھی۔
تاہم عدالت نے الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے جمعرات (کل) ہی کے روز صدرِ مملکت کے ساتھ مشاورت کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر اور صدرِ مملکت کی ملاقات ہوئی تھی۔
صدرِ مملکت عارف علوی اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی ملاقات میں ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 8 فروری کی تاریخ پر اتفاق کیا گیا تھا۔