سینیٹ نے نیب ترمیمی آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع کر دی، توسیع کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عوام کیلئے قانون سازی کا اختیار پارلیمنٹ کا ہے، اہم قانونی معاملات سلیکٹڈ بینچ کے سامنے رکھے جاتے تھے، چیف جسٹس نے سارا بینچ بٹھا دیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ماضی میں خراب کی گئی چیزوں کو اب درست ہونا چاہیے، سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، ازخود نوٹس پر کئی فیصلے متنازع ہیں، پاناما ان میں سے ایک ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے نیب ترمیمی آرڈیننس میں توسیع کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس میں توسیع بغیر سوچے سمجھے کی گئی۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں طے ہوگیا صدر انتخابات کی تاریخ دینے میں ناکام رہے، صدر انتخابات کی تاریخ دینے میں ناکام رہے ان کا استعفیٰ بنتا ہے۔
سینیٹر سعدیہ عباسی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپٹما کو سیاست کرنی ہے تو نگراں حکومت سے باہر نکل جائے، گیس کے بلوں میں اضافے پر کون جواب دے گا، یہ کہہ رہے ہیں ملک کو ترقی کی طرف لے کر جارہے ہیں، جن کا مینڈیٹ ہی نہیں ہے وہ بتا رہے ہیں ملک ترقی کی طرف جارہا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر طاہر بزنجو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیب بدبو دار لفظ ہے، نیب ہمیشہ سیاسی مخالفین کو دبانے کیلئے استعمال ہوا۔