من پسند افراد کی خاطر جمہویت تک معطل ہو جاتی ہے، عوام میں شدید ردعمل ہے۔ رہنماء پی ٹی آئی حماد اظہر کا ردعمل
اسلام آباد (نیوزویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء حماد اظہر نے کہا ہے کہ آج پاکستان میں من پسند افراد کی خاطر جمہویت تک معطل ہو جاتی ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آج پاکستان میں سوائے کرپٹ افراد کے کسی کے حقوق نہیں۔ کوئی کسی بھی وقت اٹھا لیا جائے اور پھر اس پر تشدد کیا جائے، کسی کا بھی گھر گرا دیا جائے، جعلی کیس میں مہینوں قید رکھا جائے، کوئ پوچھنے والا نہیں۔
البتہ من پسند افراد کی خاطر جمہویت تک معطل ہو جاتی ہے۔ عوام میں شدید ردعمل ہے۔ اسی طرح ترجمان تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں جسٹس عامر فاروق پر جانبدار ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو نہایت جانبدارانہ، متعصّبانہ اور فیئر ایڈمنسٹریشن آف جسٹس کے بنیادی اصول سے یکسر متصادم قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیئرمین عمران خان کیخلاف تعصّب اور انتقام پر مبنی رویّے میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں۔ آئین وقانون عمران خان کو جو فیئرٹرائل اور انصاف تک رسائی کے بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں انہیں جسٹس عامر فاروق اپنے منصب و اختیار کے ناجائز استعمال سے غصب کرنے میں مصروف ہیں، ظالمانہ ریاستی انتقام کے شکار چیئرمین عمران خان درجنوں مرتبہ جسٹس عامر فاروق کے متعصّبانہ رویّے کی بنیاد پر اپنے مقدمات کسی منصف مزاج جج کو منتقل کرنے کی استدعا کرچکے ہیں۔
عمران خان کو بنیادی قانونی حقوق سے محروم کرنے اور ان کے خلاف ریاست کے وسیع تر انتقامی ایجنڈے کی تکمیل میں جسٹس عامر فاروق کا کردار ایک کلیدی سہولت کار کا ہے، 9 مئی کو عدالتی احاطے سے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری اور توشہ خانہ کیس میں ایک متعصّب جج ہمایوں دلاور کی سرپرستی سمیت چیئرمین عمران خان کیخلاف جسٹس عامر فاروق کے کم و بیش تمام فیصلے سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیے۔
عمران خان کو اپنے اندھے انتقام کا نشانہ بنانے والے جسٹس عامر فاروق کو کرپشن کے سب سے بڑے مقدمے میں سزا یافتہ ایک مفرور اور اشتہاری کو عدالتی پناہ فراہم کرتے ہوئے بھی پوری قوم نے دیکھا۔ جسٹس عامر فاروق کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے عہدے سے بلاتاخیر معزول کیا جانا ملک میں عدلیہ کی ساکھ اور عدل و انصاف کی حرمت کے تحفّظ کیلئے ناگزیر ہے۔