“بھاگا ہوا مجرم تو قانون کے مطابق ضمانت کی درخواست کا بھی اہل نہیں ہوتا”

“40 سالہ کیرئیر میں کبھی ایسا ہوتے نہیں دیکھا، اٹارنی جنرل کیسے مفرور شخص کی ضمانت کی درخواست کر سکتے ہیں؟” نواز شریف کو ضمانت ملنے پر قانونی ماہرین کا ردعمل

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) نواز شریف کو ضمانت ملنے پر قانونی ماہرین نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ “بھاگا ہوا مجرم تو قانون کے مطابق ضمانت کی درخواست کا بھی اہل نہیں ہوتا” ، “40 سالہ کیرئیر میں کبھی ایسا ہوتے نہیں دیکھا، اٹارنی جنرل کیسے مفرور شخص کی ضمانت کی درخواست کر سکتے ہیں؟” ۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے حفاظتی ضمانت دیے جانے کے فیصلے پر ملک کے سینئر قانونی ماہرین کی جانب سے ردعمل دیتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے معیز جعفری نے کہا کہ بھاگا ہوا مجرم قیدی تو حفاظتی ضمانت کی درخواست بھی دائر کرنے کا اہم نہیں ہوتا۔ اگر کوئی مجرم عدالت کی جانب سے مفرور قرار دیا گیا ہو تو اس پر لازم ہوتا ہے کہ وہ پہلے عدالت میں سرنڈر کرے، پھر ضمانت کی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔
جبکہ اس حوالے سے سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے 40 سالہ کیرئیر میں کبھی ایسا ہوتے نہیں دیکھا۔

اٹارنی جنرل کیسے ایک مفرور شخص کی ضفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کر سکتے ہیں؟ صرف 15 منٹ کی سماعت میں جیسے فیصلہ دیا گیا، بنا بائیومیٹرک کے حفاظتی ضمانت دی گئی، یہ سب حیران کن ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کو ضمانت ملنے پر سینئر قانون دان اعتزازاحسن کا ردعمل آگیا۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایسی ضمانت کا کوئی قانون نہیں ہے، میرا اب بھی یہی موقف ہے کہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا کیوں کہ نوازشریف ایک سزا یافتہ مجرم ہیں جو مفرور رہے ہیں، اگر نوازشریف نام نہ ہوتا تو یہ آرڈر نہیں ملنا تھا، مفرور شخص نے کسی عدالت میں پیش نہیں ہونا اس نے سیدھا جیل جانا ہوتا ہے اور اس کو پولیس پکڑ کر سیدھا جیل لے جاتی ہے، قانون ایسے شخص کو کوئی سہولت نہیں دیتا، عدالت میں اس وقت پیش ہونا ہوتا جب کوئی شخص ملزم ہو، صرف اس وقت اسے راہداری کی ضمانت دی جاتی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی دو درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے پولیس کو نوازشریف کی گرفتاری سے روک دیا اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
علاوہ ازیں احتساب عدالت نے بھی توشہ خانہ نیب کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر 24 اکتوبر کو نوازشریف عدالت نہ آئے تو وارنٹ بحال ہوجائیں گے، اس حوالے سے احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے کیس پر سماعت کی، نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح اور نیب پراسیکیوٹر عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور توشہ خانہ سے غیر قانونی طریقے سے گاڑی لینے کے کیس میں نواز شریف کے وکیل نے دائمی وارنٹ معطل کرنے کی استدعا کردی۔
دوران سماعت اپنے دلائل میں قائد ن لیگ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ’نواز شریف عدالت میں کیسز کا سامنا کرنا چاہتے ہیں، 21 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے، نواز شریف کو اشتہاری قرار دے کر دائمی وارنٹ جاری کیے گئے تھے، عدالت وارنٹ گرفتاری منسوخ کردے کیوں کہ نواز شریف پیش ہونا چاہتے ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ 24 تاریخ تک وارنٹ معطل کیے جائیں جو یکم اکتوبر 2020ء کو جاری ہوئے تھے‘۔
اس پر جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ ’توشہ خانہ سے غیر قانونی طریقے سے گاڑیاں لینے کے کیس میں نواز شریف ایک دفعہ بھی پیش نہیں ہوئے؟ اتنا عرصہ کیوں نہیں آئے؟ کوئی وجہ بتائی؟ کیا آپ نے ہائی کورٹ میں بھی درخواست دی ہے؟‘ جس کے جواب میں نوازشریف کے وکیل نے بتایا کہ ’نہیں اس کیس میں ہائی کورٹ سے رجوع نہیں کیا، ہائیکورٹ میں الگ سے ہماری درخواست ہے اس کیس میں نہیں ہے، نواز شریف میڈیکل بنیادوں پر بیرون ملک گئے تھے، نواز شریف کی پٹیشن آج تک لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے، پچھلی حکومت میں بھی اس پٹیشن کو چیلنج نہیں کیا گیا تھا، عدالت واپسی پر گرفتاری سے روک دے تو نواز شریف عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔
بتایا گیا ہے کہ سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے بھی نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی حمایت کی اور کہا کہ ’نواز شریف پیش ہونا چاہتے ہیں تو 24 اکتوبر تک ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کردیں، عدالت نواز شریف کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کر دے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں‘، اس کے ساتھ ہی احتساب عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر نواز شریف کے توشہ خانہ کیس میں وارنٹ معلی کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور سابق وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیئے۔