نواز شریف کی جیل سے لندن رخصتی کی تمام تفصیلات قوم کے ذہنوں میں تازہ ہیں، یہ شخص پلیٹ لیٹس گرنے بہانہ بنا کر لندن گیا، مجرم کوعدالتی پناہ عدلیہ کی ساکھ کو متاثر کرے گی۔ ترجمان پی ٹی آئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ترجمان پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ قوم مجرم نوازشریف کو خلافِ قانون عدالتی پناہ دینے کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی، نوازشریف کی جیل سے لندن رخصتی کی تمام تفصیلات قوم کے ذہنوں میں تازہ ہیں، یہ شخص پلیٹ لیٹس گرنے بہانہ بنا کر لندن گیا۔ ترجمان پی ٹی آئی نے ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ مسلم لیگ نواز کے عدالت سے سزایافتہ بھگوڑے کی پسِ پردہ سمجھوتے کے تحت واپسی اور قانون و انصاف کا قتل ہے، پاکستان تحریک انصاف نے نون لیگ قائد کی وطن واپسی کے اعلانات کو ملکی نظامِ انصاف کیلئے ایک بڑا امتحان قرار دے دیا ہے، نواز شریف کی جیل سے لندن رخصتی تک کے تمام مراحل کی تفصیلات قوم کے ذہنوں میں تازہ ہیں، عدالتوں سے سزا یافتہ بزدل اور جھوٹا شخص پلیٹ لیٹس گرنے کا ذلّت آمیز بہانہ بناتے ہوئے انسانی ہمدردی کی آڑ لیکر 4 ہفتوں کیلئے لندن گیا، اس جھوٹے، بزدل اور کرپٹ شخص کی علاج کے بعد 4 ہفتوں میں وطن واپسی کی ضمانت اسی کے چھوٹے بھائی نے دی، کم و بیش چار سال تک یہ جیب تراش چوری کے پیسے سے خریدے گئے لندن کے انہی فلیٹس میں چھپا رہا جن کی رسیدیں عدالت نے اس سے طلب کیں، ایون فیلڈ کے ان اپارٹمنس میں بیٹھ کر یہ مجرم ملک دشمن ایجنسیوں سے ملتا اور ریاستی اداروں کیخلاف عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کے منصوبے چلاتا رہا، ان چار سالوں میں قوم نے اس کو لندن کے مہنگے ریستورانوں میں کھابے اڑاتے اور لال پیلی پتلونوں میں واک کرتے تو دیکھا مگر علاج معالجے کا ذکر تک نہ ہوا۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ آج بند کمروں میں رچائی گئی سازشوں اور بدنامِ زمانہ لندن منصوبے کے تحت اس کی وطن واپسی کیلئے قانون و انصاف کو موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے، عدالت سے سزا یافتہ مجرم کیلئے خلافِ قانون عدالتی ریلیف کا بندوبست خود عدلیہ کیلئے شرم اور ذلّت کا مقام ہے، قوم عدلیہ کی حرکات و سکنات پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے، مجرم کو خلافِ قانون عدالتی پناہ دیے جانے کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی، غیرجمہوری، غیرآئینی اور غیرسیاسی منصوبہ سازوں کی ایماء پر مجرم کو دی جانے عدالتی پناہ عدلیہ کی تیزی سے گرتی ساکھ اور حیثیت کو خاک میں ملا دے گی، بطور سربراہ چیف جسٹس اپنے ماتحت عدالتوں کے معاملات پر نظر رکھیں اور عدلیہ کے وجود اور تشخص کیخلاف ریاست کے اندر سے ہونے والے اقدامات کے انسداد کی بروقت تدبیر کریں۔