نگران وزیر نجکاری نے پاکستان اسٹیل ملززکو ڈیڈ اثاثہ قراردے دیا

پاکستان اسٹیل کی نجکاری ہوسکتی ہےنہ ہی بحالی ہوسکتی ہے، پاکستان اسٹیل ملز کو بند کرکے ایکسپورٹ پروموشن زون بنانے کی تجویز دی ہے، نگران وزیر نجکاری فواد حسن فواد

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نگران وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے پاکستان اسٹیل ملززکو ڈیڈ اثاثہ قراردے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کی نجکاری ہوسکتی ہے نہ ہی بحالی ہوسکتی ہے، پاکستان اسٹیل ملز کو بند کرکے ایکسپورٹ پروموشن زون بنانے کی تجویز دی ہے۔تفصیلات کے مطابق نگران وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کی، اس موقع پر نگران وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے کہا کہ پی آئی اے کی جلد نجکاری کرنے کا فیصلہ ہے،فواد حسن فواد نے پاکستان اسٹیل مل کو ڈیڈ اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل کی نجکاری ہوسکتی ہے نہ ہی بحالی ہوسکتی ہے۔
پاکستان اسٹیل مل کو بند کرکے ایکسپورٹ پروموشن زون بنانے کی تجویز دی ہے۔
2108سے 2019تک سرکاری اداروں پر 2ہزار 542ارب خرچ ہوئے۔2020تک اداروں کے نقصانات جی ڈی پی کے 7فیصد کے مساوی ہیں، حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات کہیں زیادہ بڑھ چکے ہیں۔ پی آئی اے، اسٹیل ملز سمیت 15بڑے اداروں کے ذمے2ہزار 65ارب قرضہ ہے، اس رقم سے 10یونیورسٹیز، بھاشا ڈیم یا ایم ایل ون کا پورا ٹریک بن سکتا ہے۔

پی آئی اے جون 2023تک مجموعی نقصانات 713ارب تک پہنچ گئے۔ پی آئی اے کے ذمے حکومتی گارنٹی بیسڈ قرضہ 263ارب روپے ہے،نگران حکومت بھی پی آئی اے کو 20ارب روپے جاری کرچکی ہے۔پی آئی اے ماہانہ 12.77ارب روپے اور یومیہ 50کروڑ روپے نقصان کررہا ہے۔سرکاری اداروں کو 4سال میں 1125ارب روپے کی گرانٹ سبسڈیز دی گئیں۔پی آئی اے 34جہازوں میں سے 15گراؤنڈ ہیں، پی آئی اے کے 6لیز شدہ جہازوں کا خرچہ 20لاکھ ڈالر ہے، مختلف سرکاری اداروں کیلئے 770ارب روپے کے بانڈز جاری کئے گئے۔بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات600ارب تک پہنچ گئے ہیں۔