انتخابی ضابطہ اخلاق کا معاملہ‘ الیکشن کمیشن کا سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ

تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو دعوت نامے ارسال کر دیئے‘ سیاسی جماعتوں کے نمائندے الیکشن کمیشن کو تجاویز دیں گے

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے ساتھ حتمی ضابطہ اخلاق پر مشاورت کا فیصلہ کر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عام انتخابات سے متعلق مجوزہ ضابطہ اخلاق پر سیاسی جماعتوں کے نمائندے بدھ کو الیکشن کمیشن کو تجاویز دیں گے اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حتمی ضابطہ اخلاق جاری کیا جائے گا، اس مقصد کے لیے چیف الیکشن کمشنر کے زیر صدارت اجلاس ہوگا۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مشاورتی اجلاس کے لیے تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو دعوت نامے ارسال کر دیئے گئے ہیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو 88 نکات پر مشتمل مجوزہ ضابطہ اخلاق بھی بھجوا دیا گیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے انتخابی قواعد میں ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، انتخابی قواعد میں ترمیم کے معاملے پر پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر تحفظات سے آگاہ کر دیا، اس حوالے سے پی پی پی کے سکریٹری جنرل نیئر بخاری نے خط میں لکھا کہ جمہوریت، شفافیت اور قانون پر یقین رکھنے والا پاکستانی اور پارٹی سکریٹری جنرل ہوں، الیکشن۔
کمیشن کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا جائزہ لیا ہے، ان ترامیم پر الیکشن کمیشن کو اہنے تحفظات سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ الیکشن کمیشن کے نام اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ اگلے عام انتخابات کو صاف اور شفاف انداز میں منعقد کرانے کے لیے کمیشن کوششیں قابل تعریف ہیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے مجوزہ فارم 68 میں ترامیم پر بہت سنجیدہ تحفظات اور اعتراضات ہیں، اس شق کے تحت انتخاہی امیدوار کو کیمپین فنانس رولز کے تحت اپنی پارٹی کے مکمل انتخابی اخراجات کی تفصیل فراہم کرنا ہوگی جب کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 161کے سب رول 3 کے تحت سیاسی جماعتوں کو انتخابی نتائج گزٹ نوٹی فکیشن کے 60 دن میں جمع کرانا ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نئی ترامیم کے تحت فارم 68 کے تحت کیمپین فنانس سب سیکشن 211/2 کے مطابق کامیاب امیدوار کو پولنگ کے 10 روز کے اندر اپنی پارٹی کے انتخابی اخراجات کی تفصیل دینا ہوگی جب کہ باقی تمام امیدواروں کو سیکشن 98, 124 اور 136 کے مطابق انتخابی اخراجات کی تفصیل 30 دن میں جمع کرانا ہوں گی۔ نیئر بخاری نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ پارٹی امیدواروں کے لیے شرط اور دیگر امیدواروں کے شرائط میں تضاد ہے اور ایسا کرنا ناممکن ہے، امیدوار وہ اطلاعات کیسے فراہمکر سکتے ہیں جو انہیں خود بھی نہ ملی ہوں، اپ سے درخواست ہے کہ الیکشن قواعد میں تجویز کردہ ان شرائط کے کالم کو ختم کیا جائے۔