2022 میں تحریکِ عدم اعتماد کے وقت ملکی ترقی کی شرح 6 فیصد تھی،پی ڈی ایم حکومت کے 16 ماہ میں مہنگائی 33 فیصد پر پہنچ گئی،سابق وزیر کا رانا ثناء اللہ کے بیان پر ردِعمل
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ 2018 میں اگر دوست ملک ہاتھ نہ بڑھاتے تو ہم ڈیفالٹ کر جاتے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے رانا ثناء اللہ کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ لیگی رہنما کس دنیا میں رہتے ہیں،2018 میں جب مسلم لیگ ن کی حکومت ختم ہوئی تو ملک ڈیفالٹ کے دبانے پر تھا کیونکہ اسحاق ڈار نے ڈالر کی قیمت مصنوعی طور پر نیچے رکھنے کیلئے 8 ارب ڈالر جھونک دئیے تھے۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر اپنے بیان میں مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کے دور میں مہنگے ترین بجلی کے منصوبوں نے ہماری معیشت کی کمر توڑ دی تھی،2018 میں اگر دوست ملک ہاتھ نہ بڑھاتے تو ہم ڈیفالٹ کر جاتے۔ فواد چوہدری نے بتایا کہ 2022 میں جب عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو ملکی ترقی کی شرح 6 فیصد تھی۔
55 لاکھ نئی نوکریاں پیدا ہوئیں،ملک میں فی کس آمدنی اور روزگار دونوں کی شرح اوپر جا رہی تھی۔
https://x.com/fawadchaudhry/status/1709154029715263963?s=20
انکا کہنا تھا کہ ہم مسلم اُمہ کو کشمیر اور فلسطین کے معاملے پر یکجا کر رہے تھے،مہنگائی کی شرح دس اور گیارہ فیصد کے درمیان تھی۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے سولہ ماہ میں مہنگائی 33 فیصد پر پہنچ گئی۔ بیروزگاری حد سے زیادہ بڑھ گئی اور ڈالر 280 روپے کی سطح پر پہنچ گیا،بات کرتے ہوئے کچھ تو سچ ہونا چاہیے،سارا سامان جھوٹ پر تو نہیں بک سکتا۔
یاد رہے کہ رہنما مسلم لیگ ن رانا ثناء اللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر فتنہ حکومت کو پارلیمنٹ سے باہر نہ کرتے تو ہم ڈیفالٹ کر چکے ہوتے۔ 2018 کا تجربہ نہ کیا جاتا تو 2022ء تک سی پیک مکمل ہوتا۔ اس وقت عام آدمی کی زندگی معاشی طور پر تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے