چیئرمین پی ٹی آئی نے اسٹیٹ سیکریٹ کا غلط استعمال کیا، عمران خان نے شاید سائفر کو سیاسی رائفل سمجھ کر اپنے پاس رکھا تھا، ترجمان آئی پی پی کی گفتگو
لاہور (نیوز ڈیسک) ترجمان آئی پی پی فردوس عاشق اعوان نے عمران خان پر اسٹیٹ سیکریٹ کے غلط استعمال کا الزام لگادیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اسٹیٹ سیکریٹ کا غلط استعمال کیا، عمران خان نے شاید سائفر کو سیاسی رائفل سمجھ کر اپنے پاس رکھا تھا۔ فردوس عاشق اعوان نے عمران خان کو اناڑی تک کہہ دیا، اُن کا کہنا تھا کہ یہ سائفر نما رائفل اناڑی نے اپنے آپ پر ہی چلالی ہے، اب اس رائفل کے دیے گئے زخموں سے خون رسنا شروع ہوچکا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ قومی راز قومی وقار اور تشخص کے حامل ہوتے ہیں، ان کو افشا کرنا سنگین جرم ہے، چئیرمین پی ٹی آئی اینڈ کمپنی سے یہ سنگین گناہ سرزد ہوا ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کورٹ معاملے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائے گی۔
سائفر کیس کا چالان جمع کرائے جانے پر رد عمل دیتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھا اور اسٹیٹ سیکریٹ کا غلط استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’جہاں کی اینٹ وہیں پر ٹھیک‘ ایف آئی اے کی جانب سے سائفر کیس کا چالان جمع کرانے کا خلاصہ ہے، عمران خان نے شاید سائفر کو سیاسی رائفل سمجھ کر اپنے پاس رکھا تھا۔ واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کا چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں جمع کرا دیا۔ ایف آئی اے چالان میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کر کے سزا دینے کی استدعا کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد عمر ایف آئی اے کی ملزمان کی لسٹ میں شامل نہیں جبکہ چالان میں سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ ہیں۔ اعظم خان کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ چالان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھا اور اسٹیٹ سیکرٹ کا غلط استعمال کیا۔
چالان کے مطابق سائفر کاپی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس پہنچی لیکن واپس نہیں کی گئی۔ چالان میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی 27 مارچ کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ منسلک کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے 28 گواہوں کی لسٹ چالان کے ساتھ سیکرٹ ایکٹ عدالت میں جمع کرا دی ہے۔ سیکریٹری خارجہ اسد مجید اور سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی گواہان میں شامل ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ فیصل نیاز ترمزی بھی ایف آئی اے کے گواہوں میں شامل ہیں۔ سائفر وزارت خارجہ سے لے کر وزیرِ اعظم تک پہنچنے تک پوری چین گواہان میں شامل ہیں۔ واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفر کو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جا چکی ہے۔
اس کے علاوہ سائفر سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے سابق سیکریٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں سابق وزیر اعظم کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔