عدالت نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی بریت کی درخواستیں منظور کرلیں،کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف 2019 اور 2020 میں مقدمات درج کیے گئے تھے
لاہور(نیوز ڈیسک) لاہور کی ضلع کچہری کی جوڈیشل عدالت نے انتشار انگیز تقاریر اور پولیس اہلکاروں سے جھگڑا کرنے کے الزام میں درج مقدمہ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد ،مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن( ر) صفدر کی بریت کی درخواستیں منظور کرلیں۔ پولیس اہلکاروں سے الجھنے اور انتشار انگیز تقاریر کے کیس میں کیپٹن (ر) صفدر کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
ضلعی کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ بلال منیر وڑائچ نے بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ بلال منیر وڑائچ نے محفوظ کیسز کا فیصلہ سنایا۔کیپٹن ر صفدر کی جانب سے ایڈووکیٹ فرہاد علی شاہ اور ہارون بھٹہ پیش ہوئے۔کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف تھانہ اسلام پورہ پولیس نے چالان جمع کروایا تھا۔
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف 2019 اور 2020 میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔
تھانہ اسلام پورہ میں کیپٹن ر صفدر کے خلاف کار سرکار میں مداخلت پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جمعرات کو سماعت پر کیپٹن( ر) صفدر اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور اپنی حاضری لگائی تھی۔عدالت کے روبرو بریت کی درخواست میں کیپٹن( ر) محمد صفدر نے موقف اختیار کیا کہ مریم نواز کی پیشی کے موقع پر پولیس اہلکاروں کو فرائض انجام دہی سے روکنے کا جھوٹا الزام ہے،مقدمہ میں کیپٹن ( ر) صفدر، جہانزیب اعوان سمیت 10 سے 12 نامعلوم ملزموں کا ذکر ہے، نامعلوم ملزموں میں سے کسی کو بھی ٹرائل میں شامل نہیں کیا گیا، جبکہ کسی پولیس اہلکار کی وردی پھٹنے کا ذکر بھی صفحہ مثل پر موجود نہیں جبکہ کار سرکار میں مداخلت کی وڈیو کی کوئی فرانزک رپورٹ پیش نہیں کی گئی،اسی طرح فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ رپورٹ بھی صفحہ مثل پر موجود نہیں، کیپٹن( ر) محمد صفدر کے وکیل نے استدعا کی کہ کیپٹن( ر) صفدر کو مقدمہ سے بری کیا جائے۔