مجھ سے کوئی پوچھے تو اگلا وزیراعظم نوازشریف ہے، پیپلز پارٹی حریف ہے پنجے گاڑنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ سابق وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ
لاہور(نیوز ڈیسک) سابق وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 21 اکتوبر کو لاہور ایئرپورٹ پر ایک ملین سے زائد لوگ نوازشریف کا استقبال کریں گے، مجھ سے کوئی پوچھے تو اگلا وزیراعظم نوازشریف ہے، پیپلز پارٹی حریف ہے پنجے گاڑنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ 21 اکتوبر کو لاہور ایئرپورٹ پر نوازشریف کا ایک ملین سے زائد لوگ استقبال کریں گے۔
انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے کوئی پوچھے تو اگلا وزیراعظم نوازشریف ہے، پیپلز پارٹی حریف ہے پنجے گاڑنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر کرپشن کے 13کیسز ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی اب اپنی پٹیشن کا مزہ لیں ، 90دن نیب میں رہ کر دکھائیں، ضمانت بھی نہیں ملے گی۔
نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینا متنازع بنچ کا فیصلہ ہے، چیف جسٹس اپنے ادارے کی تباہی میں اول نمبر پر آگئے ہیں۔
اسے قبل انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ میری رائے تھی کہ نیب کا بے رحم قانون ختم نہ کیا جائے کیونکہ ہم بھگت چکے تھے۔ اب نیب کا نیا قانون عمران اور پی ٹی آئی کو مبارک ہو۔ اب انہیں ضمانت بھی نہیں ملے گا اور 90 دن کا ریمانڈ بھی کاٹنا ہوگا۔ کالا قانون اسی ظالمانہ شکل میں بحال ہوگیا، آنے والے دنوں میں لگ پتا جائےگا۔ عمران کو ضمانتیں جوتھوک پرملتی تھیں آنے والے دنوں میں عدالتوں کو اختیار ہی نہیں ہوگا، 13کے قریب تو کیسزچیئرمین پی ٹی آئی پر ہی بنتے ہیں،اب اس کا سامنا کریں۔
یہ متنازعہ فیصلہ اور متنازعہ بینچ کافیصلہ ہے، موجودہ چیف جسٹس نے فیصلہ کو متنازع بنانے میں کردار ادا کیا ہے سینئر جج ان کے ساتھ بیٹھ کران سے درخواست کرتے رہے آپ یہ فیصلہ نہ کریں! اسی طرح سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک چلالیں یا پھر نیب، ناکام اندھا کالا قانون رکھیں گے تو نقصان ہوگا، میرا مئوقف رہا کہ نیب ختم نہ کیا تو ملک نہیں چلے گا۔
سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ میں پرانے نیب قانون کی بحالی سے متعلق اپنے ردعمل میں کہا کہ میرے خلاف کیس نیب نے عدالت کو واپس نہیں بھیجا تھا، میرا کیس عدالت نے بند کردیا تھا، نیب ترامیم کا قانون نہ آتا تو مجھے عدالت نے میرٹ پر بری کرنا تھا، واجد ضیاء نے لکھا تھا کہ اس کیس میں اسحاق ڈار کے خلاف کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔ پراسیکیوشن میرے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا، یہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔
میرے تمام اثاثہ جات ایف بی آر اور الیکشن کمیشن کے پاس ڈکلیئرڈ ہیں۔سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے لندن میں قائد ن لیگ نوازشریف سے ملاقات کی اور اپنے ردعمل میں کہا کہ نوازشریف واپس آکر معیشت کو بحال کریں گے، نوازشریف اپنے پروگرام کے مطابق 21اکتوبرکو وطن واپس آئیں گے۔سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اسی طرح ن لیگی رہنماء عطا تارڑ نے کہا کہ آج کے فیصلے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، ہماری قیادت بھگت چکی ہے، نوازشریف اور دیگر نے توشہ خانہ سے تحائف لے کر بیچے نہیں۔ کل ہم یوم نجات منائیں گے۔