صدر مملکت نے اپنی آئینی حیثیت کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا، وہ یہ نہیں کہہ سکے کہ میرا اخیتار ہے اور الیکشن کمیشن انتخابات کروانے کا پابند ہے، سابق وزیر داخلہ کی گفتگو
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے ان کے خط کی کوئی اہمیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے اپنی آئینی حیثیت کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا، وہ یہ نہیں کہہ سکے کہ میرا اخیتار ہے اور الیکشن کمیشن انتخابات کروانے کا پابند ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے خط رائے کے لیے وزارت قانون کو بھیجا وہ اس رائے کے پابند ہیں، ان کے پاس انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا عمل شروع کرچکا ہے یہ بھی آئین کا تقاضا ہے۔ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ مئی 2022 میں ن لیگ فیصلہ کر چکی تھی کہ الیکشن میں جائیں گے، مولانا فضل الرحمان اور زرداری صاحب نے زور لگا کر نواز شریف کو قائل کیا، انہوں نے کہا کہ دیکھیں اس نے دھمکی دی ہمیں اب کھڑا ہونا چاہیے، وزیراعظم مستعفی ہونے اور اسمبلی ختم کرنے کا اعلان کرنے جا رہے تھے، نواز شریف نے با امر مجبوری بڑی بحث کے بعد رضا مندی ظاہر کی۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کی منظوری والے دن میٹنگ میں کیا کسی نے بات کی؟ میٹنگ کے شرکاء کو معلوم تھا کہ مردم شماری کی منظوری سے الیکشن میں تاخیر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی 8 اگست تک ہمارے اتحادی تھے اب نہیں، الیکشن میں جو مؤقف پیپلز پارٹی کو سوٹ کرتا ہے وہ دینا ان کا حق ہے، اس کا جواب دینے کا حق ہمیں حاصل ہے۔ رہنما مسلم لیگ ن نے مزید کہا کہ جب مردم شماری اتفاق رائے سے منظور ہوئی بلاول بھٹو کو بھی پتا تھا، ان کو علم تھا کہ الیکشن اب 90 دن بعد نہیں 90 پلس 45 دن بعد ہوں گے، پیپلز پارٹی کو سیاسی طور پر یہ بات شاید سوٹ کرتی ہے کہ وہ کہیں 90 دن میں الیکشن کروائیں، بلاول بھٹو زرداری کا بیان سیاسی ہے۔