اگلا احتجاج پہیہ جام ہڑتال کی صورت ہوگا، عام انتخابات کا بروقت انعقاد نہ ہوا تو سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، تمام جماعتیں جلد ایک ہی دن عام انتخابات کے انعقاد پر متفق ہوجائیں ۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق
لاہور (نیوز ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بجلی بلوں مہنگائی کیخلاف گورنر ہاؤسز کے سامنے غیرمعینہ مدت کیلئے احتجاج کا اعلان کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام گورنر ہاؤسز کے سامنے احتجاج کریں گے جو غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا، اگلا احتجاج پہیہ جام ہڑتال کی صورت ہوگا، الیکشن کمیشن 90 روز میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے، عام انتخابات کا بروقت انعقاد نہ ہوا تو سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔
تمام جماعتیں جلد ایک ہی دن عام انتخابات کے انعقاد پر متفق ہوجائیں۔ جماعت اسلامی کی پریس ریلیز کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ کی گئی تو اسلام آباد مارچ اور پہیہ جام کے آپشنز موجود ہیں۔
مہنگائی کے خلاف تحریک کے دوسرے مرحلے کے دوران چاروں گورنر ہاؤسز کے سامنے دھرنے ہوں گے۔ جماعت اسلامی کی عوامی تحریک کے دباؤ کے نتیجہ میں حکومت بجلی چوروں اور سمگلر مافیا کے خلاف ایکشن لینے پر مجبور ہوئی، قوم متحد رہی تو مزید بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔
کامیاب ملک گیر شٹرڈاؤن کے بعد حکومت کو آئی پی پیز اور آئی ایم ایف سے معاہدوں پر نظرثانی کروانے کا بہترین جوازمیسر تھا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت عوام کو بجلی بلوں کی صورت میں موت کے پروانے بھیجنے کی بجائے ہزار ارب کی چوری اور لائن لاسز کنٹرول کرے، سرکاری اشرافیہ کی جانب سے اربوں کا مفت استعمال بند کیا جائے۔ تیمرگرہ دیر پائیں میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی آئینی مدت میں الیکشن کے انعقاد کے لیے سپریم کورٹ جارہی ہے۔
الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224کے تحت 90 دنوں میں شفاف انتخابات کا انعقاد کرائے۔جماعت اسلامی الیکشن تاریخ پر اتفاق رائے کے لیے سیاسی جماعتوں سے بھی رابطوں کا آغاز کرے گی۔انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن کو سی پیک سے محروم رکھا گیا، علاقے میں سب سے زیادہ غربت ہے، خیبر پختوانخواہ میں امن وامان کی صورتحال بھی انتہائی تشویش کن ہے، مالاکنڈ کو سی پیک میں حصہ دیا جائے، کے پی کا امن بحال کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی دیرپائین اعزازالملک افکاری بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی کسی خاص شخص کا نہیں، پانامہ لیکس،پنڈورا پیپر زاور توشہ خانہ لوٹ میں شامل تمام افراد کا بے لاگ احتساب چاہتی ہے، جماعت اسلامی کے کسی رہنما کا نام کرپشن سکینڈل میں ملوث نہیں، ہماری تحریک کیسز ختم کروانے یا ذاتی مفادات کے لیے نہیں، چاہتا ہوں عوام کو اس کا حق ملے، وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو۔
سابقہ حکومتوں کے ادوار میں وسائل کی بندر بانٹ جاری رہی، قوم کی بجائے ذاتی مفادات سمیٹے گئے، حکمران پارٹیاں خاندانوں کی پراپرٹیز ہیں، یہ برسہا برس سے قوم کی گردنوں پر مسلط ہیں، انہوں نے اپنے شہزادوں کا مستقبل محفوظ اور قوم کے بچوں کا تاریک کردیا۔ کوئی عدالت او ر ادارہ ان کا احتساب نہیں کرسکا، اب عوام ہی ووٹ کی طاقت سے ان کا احتساب کرے۔
سراج الحق نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں معیشت اور امن و امان تباہ ہوگیا،مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان آیا، چترال سے کراچی تک ہر شخص پریشان ہے۔ مافیاز گزشتہ حکومتوں کا حصہ تھے، یہ سیاسی پارٹیوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں اور بعد میں اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔نگران حکومت اگر چاہے تو مافیاز کے خلاف بھرپور ایکشن کر سکتی ہے، سمگلنگ روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ شوگر ملز مالکان چینی پر ڈبل سے بھی زیادہ منافع کمارہے ہیں، ایک من گنے سے پانچ کلو کے قریب چینی نکلتی ہے اور اس پر کسان سے گنے کی خریداری اور پروڈکشن کاسٹ ملا کر ٹوٹل 350 روپے خرچ آتا ہے، چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 80 یا90روپے کلو ہونی چاہیے مگر یہ اس وقت ڈبل سنچری کرچکی ہے، پاکستان ایک زرعی ملک ہے جو پورے جنوبی ایشا کو سستی خوراک مہیا کرسکتا ہے، مگر مافیاز عوام کو لوٹ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا صرف خیبر پختوانخواہ پورے پاکستان کے لیے وافر مقدار میں سستی ترین پن بجلی پیدا کرسکتا ہے، مگر ماضی کی حکومتوں نے ملک و قوم دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے اس پر کوئی توجہ نہیں دی، درآمدی فیول کے کارخانے لگائے گئے اور کمیشن وصول کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صفائی تک کے ٹھیکے ورلڈ بنک سے قرضہ لے کر بیرونی کمپنیوں کو دیے گئے، صرف کراچی میں صفائی کے لیے بیرونی کمپنیوں کو سالانہ ساڑھے سات ارب ادا کیے جاتے ہیں، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سرکاری اشرافیہ کو اربوں کا پٹرول، بجلی، مہنگی گاڑیاں اور رہنے کے لیے محلات میسر ہیں، صرف پشاور کا گورنرہاؤس امریکا کے وائٹ ہاؤ س سے کئی گنا بڑا ہے۔
حکمران اشرافیہ اپنی مراعات کم کرنے کو ہرگز تیار نہیں، سارا زور عوام کا خون چوسنے پر لگایا ہوا ہے، حکمرانوں نے قرضے لے کر ہڑپ کیے اور وصولی کے لیے غریبوں پر ٹیکسز لاد دیے گئے، صرف بجلی کے بلوں میں درجن بھر ٹیکسز شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ قوم مزید قربانیاں نہیں دے سکتی، اب ان کے پاس دینے کے لیے سانسوں کے علاوہ اور کچھ نہیں، قرضوں کی ادائیگی کے لیے حکمرانوں کی جائیدادیں نیلام کی جائیں۔
مزید برآں امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری اور ضیاء الدین انصاری ایڈوکیٹ نے لاہور پریس کلب میں نصراللہ گورائیہ ، وقاص بٹ، خالد احمد بٹ،شاہد نوید ملک، رانا آصف، احمد سلمان بلوچ و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بلوں، پٹرول کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے،مہنگائی اور آئی ایم ایف کے غلام حکمرانوں کے خلاف امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی قیادت میں 23,22,21 ستمبر کو گورنر ہاوس لاہور کے باہر احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔
ہمارا یہ عوامی احتجاجی دھرنا پر امن ہو گا۔ حکومت پنجاب ہمارے دھرنے میں رکاوٹ نہ ڈالے۔جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل کے لئے پرامن جدو جہد کررہی ہے۔اور احتجاج ہمار ا جمہوری و آئینی حق ہے۔ محمد جاوید قصوری اور ضیاء الدین انصاری ایڈوکیٹ نے کہا کہ گورنر ہاؤس لاہور کے باہر تین روزہ احتجاجی دھرنے میں لاہور کے عوام، طلباء اساتذہ،وکلاء،علماء کرام سمیت سول سوسائٹی کے نمائدے شرکت کریں گے۔
جماعت اسلامی نے اپنی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ پاکستان اس وقت مسائل کی دلدل میں دھنستا چلا جا رہا ہے۔ کسی کے پاس بھی عوام کو درپیش مسائل کے حل کا کوئی فارمولا نہیں۔ بجلی کی قیمت میں ریلیف کی بجائے پھر سے اضافہ کر دیا گیا ہے، اشرافیہ کی عیاشیوں کے لئے غریب عوام کا خون نچوڑا جا رہا ہے۔ نگران حکومت کے فیصلے عوام کو اشتعال دلا رہے ہیں۔
ہم سراج الحق کی قیادت میں عوام کے حقوق کی جنگ جاری رکھیں گے۔ 24کروڑ عوام کی زندگی کو اجیرن بنانے والوں کا یوم حساب قریب ہے۔ نگران حکومت نے بھی عوام کو قربان کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔آئی ایم ایف کے غلاموں سے نجات حاصل کرنا ہو گی،ورنہ لوٹ مار ختم ہو گی او ر نہ ہی قوم کو ریلیف میسر آئے گا۔ لوگوں نے پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دنوں کی کارکردگی کو دیکھ چکے ہیں، ان لوگوں کے پاس عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے کچھ نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے اتحاد نے کی ناقص معاشی پالیسیوں کی بدولت ملک میں 10کروڑ افراد سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے مہنگائی میں کمی لائی جائے، چور دروازے سے جو بھی بر سر اقتدار آیا اس نے 25کروڑ عوام کو صر ف مایوس کیا ہے۔ لوٹ مار کر کے اپنی تجوریوں کو بھرا۔پاکستان اس وقت نازک ترین موڑ پر پہنچ چکا ہے۔
پاکستان بیرونی قرضوں کے بوجھ اور اندورنی بحرانوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کے خطرات سے دوچار ہے۔ مالی سال کے ابتدائی دس ماہ کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4اعشاریہ 6فیصد جبکہ فی کس آمدنی ایک ہزار 568ڈالر کی کم ترین سطح پر اور معیشت سکڑ کر 341ارب ڈالر پر آگئی ہے۔ صاف شفاف انتخابات ہونگے تو ہی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو گیا۔ اضطراب اور بے یقینی کی کیفیت سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
نگران حکمرانوں اور سابقہ حکومتوں کی کارکردگی میں کوئی فرق نہیں۔سب نے اپنے اللوں تللوں پر قابو پانے اور سادگی اختیار کرنے کی بجائے ملک و قوم کو آئی ایم ایف کی غلامی میں دیا۔ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے بعد فی کلو چینی 200 روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ آٹا 180 سے 200 روپے میں فروخت ہونے لگا۔ حکومت قیمتوں پر کنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی بڑی وجہ چینی کی ہمسایہ ملک اسمگلنگ ہے اگر اس پر قابو نہیں پایا گیا تو چینی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق اگست میں مہنگائی کی شرح 27.38 فیصد رہی۔ ایک سال میں آٹا 99.6 اور چائے 94.5 فیصد مہنگی ہوئے جبکہ سالانہ بنیادوں پر چینی 70.6، مرغی 67.5، چاول 66.8 فیصد مہنگے ہوئے۔سالانہ بنیادوں پر گندم 64 فیصد، آلو 59.7، گندم کی مصنوعات 59 فیصد مہنگی ہوئیں اور ایک سال میں گیس چارجز میں 62.8 اضافہ ہوا۔
گھریلو سامان 40.3 فیصد، گاڑیوں کے آلات 4.6، تعمیراتی سامان 26.5 فیصد مہنگا ہوا جبکہ بجلی چارجز میں 8.24 فیصد اضافہ ہوا۔جو کہ 13جماعتوں کی اتحادی حکومت کی بد ترین کارکردگی کا ثبوت ہے۔ نگران حکومت عوام کے مسائل میں کمی نہیں کر سکتی تو مشکلات میں اضافہ بھی نہ کرے اور آئین و قانون کے مطابق انتخابات کروا کر منتخب حکومت کو موقع دیا جائے۔ پاکستان مزید کسی قسم کے انتشار اور افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
نگران حکومت بھی مہنگائی کی روک تھام کے لئے محض زبانی کلامی اقدامات کے سوا کچھ نہیں کر رہی۔یہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومتوں کا تسلسل ہے۔عوام کو حکومتی پالیسیوں پر سے اعتماد ختم ہو چکا ہے جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں لوگوں کے 9 ہزار ارب روپے بینکوں سے باہر پڑے ہیں۔جس کی وجہ سے ڈالر اور سونے پر سٹے بازی ہو رہی ہے۔ پاکستان کے غیور عوام جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کریں۔ہم ملک و قوم کی تقدیر بدل کر رکھ دیں گے۔ ہمارے پاس پڑھی لکھی، محب وطن اور ایماندار قیادت موجود ہے۔