نومبر میں آئی ایم ایف ریویو آئے گا پھر اگلا مرحلہ پیسوں کے اجراء کا ہوگا

روپے کی قدر میں کمی غیرمتوقع نہیں، ورلڈ بینک کے قرضوں پر بھی فاسٹ ٹریک لیں تو وصولی ممکن ہے، توقع ہے 6 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں آئے گا، ہمیں معیشت کو بحال کرنا ہے۔نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کی گفتگو

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ نومبر میں آئی ایم ایف ریویو آئے گا پھر اگلا مرحلہ پیسوں کے اجراء کا ہوگا، روپے کی قدر میں کمی غیر متوقع نہیں ہے، ورلڈ بینک کے قرضوں پر بھی فاسٹ ٹریک لے لیں تو وصولی ممکن ہے، توقع ہے کہ 6ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں آئے گا، ہمیں صرف معیشت کو بحال کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد نگران وزراء نے بریفنگ دی۔ نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ بینکوں پر قرضوں کا بوجھ کیپٹل مارکیٹ میں شفٹ کریں گے ،نجکاری پر کام کررہے ہیں، اسٹیٹ انٹر پرائزر پالیسی بنار ہے ہیں،کابینہ کی کمیٹیاں فعال ہوگئی ہیں، شمشاد اختر بطور ٹیم کام کریں گے، تمام معاشی شعبے بھی مل کر کام کریں گے۔
نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ ملک میں اسمگلنگ کے حوالے سے سائز کا اندازہ نہیں،کرنسی اور اشیاء کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں، اسمگلنگ سے متعلق اقدامات کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے،روپے کی قدر میں کمی غیر متوقع نہیں ہے ، آئی ایم ایف کا نومبر میں ریویو آئے گا، اگلامرحلہ پیسوں کے اجراء کا ہوگا، ورلڈ بینک کے قرضوں پر بھی فاسٹ ٹریک لے لیں تو وصولی ممکن ہے۔
توقع ہے کہ 6ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں آئے گا، ہمیں معیشت کو بحال کرنا ہے، ہمیں امپورٹ پر بھی پابندیوں کو ختم کرنا ہے۔ نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ حکومتی اخراجات کو کم کرنے کیلئے عملی اقدامات کئے جارہے ہیں، ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں، اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، جن معاہدوں سے نقصان ہورہا ہے ان پر بات ہوئی ہے،عالمی معاہدوں کو جاری رکھیں گے۔
ملک میں ڈالر اسمگلنگ، چینی اور پیٹرول مصنوعات کی اسمگلنگ پر بات ہوئی، نجکاری ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ، گردشی قرض کم کرنا ایجنڈے میں شامل تھا۔نگران وزیرتجارت گوہر اعجاز نے کہا کہ ہم سب ملکی معیشت کی ترقی کیلئے مخلصانہ کوشش کررہے ہیں، آج اجلاس کا فوکس تھا کہ صنعتوں کو کیسے چلائیں ، تجارت کو کیسے فروغ دیں، مہنگائی کا جو بحران آیا ہوا ہے ، اگر ملک کی ایکسپورٹ صنعت چل پڑے تو 300کا ڈالر 250کا بھی ہوسکتا ہے، اس سے ساری مہنگائی ٹوٹ جائے گی، ایکسپورٹ بڑھے گی تو ڈالر بڑھے گا، اسی سے ملک میں استحکام آئے گا۔
چینی کا وافر اسٹاک ملک میں موجود ہے، کسی چیز کا بحران نہیں، آئندہ کرشنگ سیز ن تک چینی کا ذخیرہ موجود ہے۔ نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ اجلاس میں ڈسکوز کی صوبوں کو منتقلی پر بات ہوئی، گیس سیکٹر میں سالانہ 300ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے ، گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کا کام رک گیا ہے ، گردشی قرضہ زیادہ ہوگیا ہے کئی کمپنیاں ملک چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔
گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ڈسکوز کے بورڈز کو غیرسیاسی بنانے پر بات ہوئی، گیس سیکٹر میں ساڑھے 3ارب کا نقصان ہوتا ہے، گیس سیکٹر میں خرابیوں کو دور کرنے کیلئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، سردیوں میں گیس کی کمی ہوتی ہے، صنعتوں کو گیس کی فراہمی کیلئے ایل این جی پلانٹس لگانا ہوں گے،گیس کی کمی کے باعث صنعتوں کو گیس بند نہیں ہونی چاہیئے، وزارت توانائی نے تمام اقدامات پر کام شروع کردیا ہے۔بجلی بلوں میں ریلیف کیلئے آئی ایم ایف کو پلان بھیجا گیا ہے،آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی بلوں پر ریلیف کا جواب ایک 2دنوں میں آجائے گا۔