الیکشن ایکٹ کی ترمیم کے تحت الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار صدر کے پاس نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔وزارت قانون کا خط
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزارتِ قانون نے صدر مملکت کو خط لکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں عام انتخابات کی تاریخ پر صدر مملکت کو رائے دینے کے معاملے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے،وزارتِ قانون و انصاف نے صدر عارف علوی کو رائے پر مبنی جوابی خط ارسال کر دیا۔ وزارتِ قانون و انصاف نے خط میں رائے دی کہ انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے،الیکشن ایکٹ کے تحت انتخابات کی تاریخ دینے کی مجاز اتھارٹی الیکشن کمیشن ہی ہے۔
یاد رہے کہ ایوان صدر نے الیکشن کمیشن کے خط پر وزارت قانون سے رائے مانگی تھی،ایوانِ صدر کی جانب سے خط وزارت قانون و انصاف کے سیکرٹری کے نام لکھا گیا تھا ۔ خط میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔
رائے دی جائے کہ کیا صدر کا اس میں کوئی کردار ہے یا نہیں؟۔ جبکہ صدر مملکت نے چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کی دعوت دی تھی تاکہ انتخابات کی تاریخ پر مشاورت کی جا سکے تاہم چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق صدر کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن ایکٹ ترمیم کے بعد کمیشن کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت عارف علوی کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا کہ قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 ون کے تحت وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے 9 اگست کو تحلیل کی،اب الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں 26 جون کو ترمیم کردی گئی۔ اس ترمیم سے قبل صدر الیکشن کی تاریخ کیلئے کمیشن سے مشاورت کرتا تھا،اب سیکشن 57 میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو تاریخ یا تاریخیں دینے کا اختیار ہے،آئین کے آرٹیکل 48 فائیوکو آئین کے آرٹیکل 58 ٹوکے ساتھ پڑھا جائے۔