جہاں لاء کی جگہ ’مدر ان لاء‘ ہوں گی تو وہاں قانون کا راج نہیں ہوگا، عطا تارڑ

سپریم کورٹ نے جیسے توشہ خانہ کیس سُنا یہ ایسے ہی ہے جیسے سیمی فائنل سے پہلے فائنل کا فیصلہ آ جائے۔ ن لیگی رہنماء کا توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطلی پر ردعمل

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنماء عطا تارڑ نے کہا ہے کہ توشہ خانہ کیس سے متعلق ہائیکورٹ نے جو فیصلہ سنایا وہ سپریم کورٹ پہلے ہی دے چکی تھی، تاریخ بن چکی ہے ایسا فیصلہ آنا جو سپریم کورٹ پہلے سنا چکی ہو۔ تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سزا معطل ہونے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جیسے توشہ خانہ کیس سُنا یہ ایسے ہی ہے جیسے سیمی فائنل سے پہلے فائنل کا فیصلہ آ جائے، جہاں لاء کی جگہ “مدر ان لاء” ہوں گی تو وہاں پر قانون کا راج نہیں ہوگا، وہاں پہ پھر ایسا ہی ہوگا کہ عدالتیں کوئی بھی قاتل ڈاکو چور کیلئے رستے کھلے دیں گی اور آؤٹ آف ٹرن فیور دیں گی، کسی اور کو یہ سہولت دستیاب نہیں جو عمران خان کو حاصل ہے۔
اسی حوالے سے سابق اٹارنی جنرل اور مسلم لیگ ن کے وکیل رہنماء اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی برقرار رہے گی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کا ٹرائل چلے گا، عمران خان کی سزا معطل ہوئی ہے، ختم نہیں ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی کو اب جرمانہ نہیں دینا پڑے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کا ٹرائل چلے گا، چیئرمین پی ٹی آئی کو باقی کیسز کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ توشہ خانہ کیس میں رہائی کی بات کرتا ہے، 2سال کی سزا ہو تو نا اہلی 5 سال کیلئے رہتی ہے، دیکھنا ہوگا سزا معطلی کے ساتھ نا اہلی ختم ہوگی، اپیل کی شنوائی ابھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہونی ہے، تحریری فیصلے کے بعد صورتحال واضح ہوگی۔ سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ اصولی طور پر چھٹیوں میں ایسے کیسز نہیں سنے جاتے لیکن سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی جو خود چھٹیوں پر تھی،جبکہ ڈویژن بینچ جمعے کے روز دستیاب نہیں ہوتا پھر بھی اس کیس کو سنا گیا،چیف جسٹس بندیال نے چھٹیوں میں ہی عدالت لگائی پھر آڈر کیے۔
بتاتے چلیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی سزا معطلی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، پیر کو عدالت عالیہ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست منظور کرلی، عدالت نے عمران خان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔