اوکاڑہ، قصور، پاکپتن: (نیوز ڈیسک) دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں اور سینکڑوں ایکڑ پر تیار فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔
دریائے ستلج میں سیلابی ریلے کی آمد سے متعدد بند ٹوٹ گئے، کئی دیہات کا آپس میں زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے، سیلابی ریلے کے باعث علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
متاثرین کی اپنے مدد آپ کے تحت بند باندھنے کی کوششیں جاری ہیں، بابا فرید پل، موضع ببلانہ، فیروز پور چشتیاں، پیر غنی کے علاقے متاثر ہوئے ہیں، شاہو بلوچ، باقرکی، ماڑی انب، کوٹ بخشا، بھینی نورجہانیاں اور دیگر علاقے سیلاب کی زد میں آ گئے ہیں، سینکڑوں ایکڑ اراضی ایک بار پھر سے زیرآب آ گئی جس سے کسان پریشانی کا شکار ہیں۔
ادھر عارف والا میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر مختلف علاقوں میں سرکاری سکولز بند کر دئیے گئے ہیں، 6 سرکاری سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں تاحکم ثانی معطل رہیں گی، بند ہونے والے سکولز میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، بند ہونے والے سکولز میں ٹبی لال بیگ ،نورا رتھ، جلال جموں، ماڈھو فیروزکا اور سالم رتھ شامل ہیں۔
ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پہ 2 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا آج گزرنے کا امکان ہے، اس وقت پانی کی آمد 144135 کیوسک ہے پانی کا اخراج 144135 کیوسک ہے، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو اہلکار اور پاک فوج کے دستے امدادی کارورائیوں میں مصروف ہیں، تمام تر امدادی کارروائیوں کی نگرانی ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ ذیشان حنیف خود کر رہے ہیں۔
دوسری جانب قصور کے سیلاب زدگان کیلئے پاک فوج کی زبردست امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، متاثرہ علاقوں میں گنڈا سنگھ والا، دھپ سری، اٹاری، گھٹی کلنگر، اولاکے، جمعے والا، کمال پورہ، بکرکے اور نجابت شامل ہیں۔
پاک فوج کا ہزاروں افراد کو سیلاب سے نکالنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے، ریسکیو ٹیمیں کشتیوں کے ذریعے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
ہزاروں متاثرہ خاندانوں میں لگ بھگ 16 ٹن مفت راشن بھی تقسیم کیا گیا ہے، راشن پیکس میں آٹا، دال، چاول، گھی اور دودھ سمیت ضروری اشیائے خورونوش شامل ہیں۔
تلوار پل، ٹھٹی بخشی اور نجابت کے مقامات پر راشن کی تقسیم جاری ہے، سیلاب زدگان کیلئے ضروری طبی امداد کا بھی خاطر خواہ انتظام کیا گیا ہے، امدادی کارروائیاں سیلاب کی صورتحال بہتر ہونے اور معمولات زندگی بحال ہونے تک جاری رہیں گی۔