مقدمے میں اسد شاہ،اس کی بیوی اور فیاض شاہ کو ملزم نامزد، دورانِ تفتیش اہم انکشافات متوقع
خیرپور ( نیوز ڈیسک ) سول جج کی عدالت میں خیرپور میں پراسرار طور پر جاں بحق ہونے والی بچی کے قتل کے کیس کی سماعت ہوئی۔مرکزی ملزم اسد شاہ کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔پولیس نے ملزم کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔چار روز بعد ملزم کو دوبارہ ریمانڈ کے لیے عدالت پیش کیا جائے گا۔ مقدمے میں اسد شاہ،اس کی بیوی اور فیاض شاہ کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
خیرپور کے علاقے رانی پور میں بااثر شخص کے گھر کام کرنے والی دس سالہ گھریلو ملازمہ پراسرار طور پر جاں بحق ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ جیلانی کو حراست میں لے لیا تھا۔رانی پور میں بااثر کے گھر میں دس سالہ لڑکی فاطمہ مبینہ طور پر جاں بحق ہوئی جس کو بغیر پوسٹ مارٹم کے آبائی گائوں کے قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق لڑکی کی بیڈ روم کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں فاطمہ کو کمرے میں تڑپتے دیکھا گیا جبکہ دیگر فوٹیجز میں بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی واضح ہیں۔مقتولہ کی والدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ میری بیٹی مرشد کے گھر میں کام کرتی تھی جو فوت ہوگئی۔ دوسری جانب ایس ایس پی خیرپور نے معاملہ سامنے آنے کے بعد واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اے ایس پی گمبٹ کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔
پولیس پیراسد شاہ جیلانی کے گھر میں مبینہ جاں بحق ہونے والی لڑکی کے کیس کی پولیس نے تفتیش شروع کردی، ایس ایس پی خیرپور میرروحل کھوسو رانی پور تھانے پہنچے اور پھر تفتیش کے لیے علاج کرنے والے ڈاکٹر سے کا بیان دیا۔ڈاکٹر عبدالفتاح میمن نے بیان دیا کہ بچی کو ہمارے نجی اسپتال لایا گیا اور وہ گیسٹرو کے مرض میں مبتلا تھی، ہم نے صرف علاج کیا۔ ایس ایس پی خیر پور میر روحل نے کہا کہ ہمیں جیسے جیسے شہادتیں موصول ہوں گی اسی طرح قانونی کارروائی کریں گے جبکہ بچی کے پوسٹ مارٹم اور قبر کشائی کیلیے عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔پیر اسد شاہ جیلانی نے پولیس کو بیان میں کہا کہ بچی پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا اور وہ میرے گھر کے فرد کی طرح یہاں رہتی تھی۔