نگران وزیراعظم کو لانے کے لیے سیاسی اور غیر سیاسی دونوں طرف سے مشاورت ہوئی اور مشاورت کے بعد ہی انوار الحق کاکڑ کا نام پیش کیا گیا۔سابق وزیر داخلہ راناثںاء اللہ کی گفتگو
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق وزیر داخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو عمران خان نے جو کچھ کیا اس کے بعد اس کے نتائج کی ذمہ داری بھی انہی پر ہے۔انہوں نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تھانیدار ایک بدمعاش کو قابو کرے گا تو صورتحال کچھ نہ کچھ کمپرومائز تو ہو گی۔راناثناء اللہ نے نگران وزیراعظم کے نام کے معاملے پر بی این پی مینگل کی جانب سے تحفظات کے اظہار سے متعلق کہا کہ اختر مینگل نے انوار الحق کاکڑ کی نامزدگی کی مخالفت اس لیے کی کیونکہ کاکڑ ان کی مخالف سیاست کرتے ہیں۔
نگران وزیراعظم کو لانے کے لیے سیاسی اور غیر سیاسی دونوں طرف سے مشاورت ہوئی اور مشاورت کے بعد ہی انوار الحق کاکڑ کا نام پیش کیا گیا۔خیال رہے کہ ) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل)کے سربراہ اختر مینگل کے بیان پربلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی)نے ردعمل دیدیا۔
ایک بیان میں بی اے پی کے سینیٹر سرفراز بگٹی نے اختر مینگل کی نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی مخالفت کو کھلا تضاد قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اختر مینگل نے بی اے پی کے چیئرمین سینیٹ اور وزیراعلی بلوچستان کی حمایت کی تھی۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بی اے پی کے چیئرمین سینیٹ اور وزیراعلی کی حمایت کے بعد نگراں وزیراعظم کی مخالفت کرنا کیا کھلا تضاد نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اختر مینگل جیسے بزرگ سیاستدان سے امید ہے کہ وہ اپنے رویے پر نظرثانی کریں گے۔اختر مینگل نے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے متعلق سابق وزیراعظم اور ن لیگی قائد نواز شریف کو خط لکھا تھا۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ اس کا الزام کسی پر ڈالنے کے بجائے ہم اپنی شومی قسمت کو ہی ٹہرائیں تو بہتر ہوگا، وہی بلوچستان وہی جبری گمشدگیاں، سیاسی حل کے بجائے بندوق سے مسئلے کے حل کی کوشش، سیاست دانوں کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کی طرف آس لگانا یا اٴْن کی مشاورت سے مسئلے کا حل تلاش کرنا۔ سردار اختر مینگل نے لکھا کہ میاں صاحب، ہم پر جو گزری یا گزر رہی ہے وہ ہماری قسمت لیکن حیرانگی اس بات سے ہے جو آپ لوگوں پر گزری اٴْس سے ابھی تک سبق نہیں سیکھا۔