اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ نواز شریف الیکشن مہم کو لیڈ کریں گے، ان کی اپیلوں میں بڑی جان ہے، نواز شریف کو بے بنیاد اور انتقام کی بنیاد پر سزائیں ہوئی تھیں، انہی عدالتوں سے نواز شریف کو ریلیف ملے گا اور وہ باعزت بری ہوں گے۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام “آن دی فرنٹ” میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے جیل کے جو حالات بیان کیے بالکل وہی ہیں، یہی حالات کبھی میں نے بھی بیان کیے تھے، میں نے جیل میں 6 ماہ گزارے، چیئرمین پی ٹی آئی رات کو دو سے تین مرتبہ نہایا کریں، گیٹ پر چادر ڈال لیا کریں، کیڑوں سے بچنے کیلئے کان میں کاٹن ڈال لیا کریں، اپنے تمام تجربات انہیں بتا دیئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی میرے تجربات پر عمل کر کے اچھا وقت گزار سکتے ہیں، میری اطلاعات کے مطابق جیل میں ایسے حالات نہیں انہیں بہتر انداز میں رکھا گیا ہے، سابق وزیر اعظم کو بیڈ، ٹیبل فین کی سہولت ہے، جیل تو جیل ہے کوئی ہوٹل نہیں، انہوں نے عدالت میں سہولت کی درخواست دی ہے، عدالت سے اجازت لیکر گھر سے کھانے کی سہولت مل جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ میری معلومات کے مطابق انہیں بہتر کھانا مہیا کیا جا رہا ہے، کوئی بندہ خراب کھانے کا رسک نہیں لے گا، ہم اس حوالے سے کوئی زیادتی نہیں کر رہے، سکیورٹی نقطہ نظر کی وجہ سے اڈیالہ جیل سے اٹک جیل منتقل کیا گیا، ایئرکنڈیشنڈ کسی بھی جیل میں نہیں ہے، نواز شریف ہارٹ کے مریض تھے انہیں اے سی مہیا کیا گیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے بعد میں اے سی کو ختم کروا دیا۔
سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سائفر کے حوالے سے انکوائری تو ایجنسیوں نے کرنی ہے، سائفر چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس ہے اس نے دینے سے انکار کیا جو بہت بڑا جرم ہے، یہ بہت ہی گھٹیا پن ہے کہ قومی رازوں کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے، اس نے سائفر اس لیے اپنے پاس رکھا تاکہ کسی بھی وقت ذاتی استعمال کرے گا۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے مزید کہا ہے کہ سٹوری بھی اسی نے بنوائی ہے، کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹس پر غلط سٹوری پر کچھ لوگ اعتماد کر لیتے ہیں، یہ ایک قومی راز ہے، ایسی چیزوں کو روکنے کیلئے آفیشل سیکرٹ ایکٹ بنا ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہونی چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف گواہ اعظم خان ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ 2017 کی مردم شماری پر بہت زیادہ اختلاف ہوا تھا، نئی مردم شماری پر پوری قوم کا اتفاق رائے ہو گیا ہے، مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیاں ہوں گی، الیکشن فروری، مارچ سے پہلے ہوں گے، ملکی حالات تقاضا نہیں کرتے کہ نگران سیٹ اپ لمبا جائے، نئی منتخب حکومت ہی ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے، پارٹی کی مقبولیت تو رہتی ہے الیکٹبیلٹی نہیں رہتی۔
انہوں نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بنیاد رکھی کہ مخالفین سے بات نہیں کروں گا، انہوں نے سب کو چور، ڈاکو کہا اور سیاست کو اس نہج پر پہنچا دیا یا پھر وہ یا ہم کریں گے، اختلاف رائے کو دشمنی میں نہیں بدلنا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی کو بالکل سیاست کی آزادی ہونی چاہیے، ہم نے اسے نہیں کہا کہ اسمبلیاں توڑ دے اور شہدا کی یادگاروں پر حملے کرے جو کچھ اس نے کیا اب فیس تو کرنا ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی الیکٹبیلٹی ڈمیج ہو چکی ہے، جب بھی الیکشن ہوں گے رزلٹ آپ کے سامنے ہو گا، پرویز خٹک کی شکل میں اسے ڈینٹ پڑا ہے، سندھ، بلوچستان میں اس کا بیانیہ پہلے ہی نہیں تھا، آج انہوں نے پورے ملک میں یوم تشکر منایا ہے، یوم تشکر احتجاج صرف سوشل میڈیا پر ہے، یہ لوگ سوشل میڈیا کی دنیا میں بس رہے ہیں، الیکشن کے میدان میں آئیں گے تو انہیں پتا چلے گا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ 13 جماعتوں کا اتحاد اور نگران وزیر اعظم کے ناموں بارے 26 تجاویز ہیں، تین ناموں بارے متفق کرنا اتنا آسان نہیں ہے، اتحادیوں کو متفقہ تجاویز پر لانا چاہتے ہیں، دو، تین بندوں کے نام ڈسکس ہو رہے ہیں، وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر نام ابھی سامنے نہیں لانا چاہتے۔