اتحادیوں میں نگران حکومت کی تشکیل اور وزارتوں کی تقسیم کا فارمولا طے پا گیا

نگران سیٹ اپ کیلئے اپنے حصے کی وزارتوں کیلئے نام وزیراعظم شہباز شریف کو دئیے جائیں گے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نگران سیٹ اپ میں اقتدار کس کا اور کیسے ہو گا؟ جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن سمیت دیگر اتحادی نگران سیٹ اپ کی تشکیل کے سلسلے میں اسلام آباد میں موجود ہیں۔اتحادیوں میں نگران حکومت کی تشکیل اور وزارتوں کی تقسیم کا فارمولا طے پا گیا۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جو وزارتیں اتحادیوں کے پاس ہیں وہیں وزارتیں نگران سیٹ اپ میں ملیں گی۔
اتحادی نگران سیٹ اپ کیلئے اپنے حصے کی وزارتوں کیلئے نام وزیراعظم شہباز شریف کو دیں گے،جبکہ اہم اداروں کی چیئرمین شپ بھی اتحادی جماعتوں کو دینے پر اتفاق ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق نگران حکومت کی ممکنہ طوالت پر اتحادیوں کو تحفظات ہیں،اتحادیوں کے تحفظات اور ناراضگی دور کرنے کیلئے پسندیدہ وزاراتوں کے حصول کا فارمولا تشکیل دیا گیا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ حفیظ شیخ سمیت دیگر ناموں پر مشاورت جاری ہے،کوئی نام فائنل نہیں ہوا۔ آج شام یا کل تک شاید نگران وزیراعظم کا نام فائنل ہو جائے۔ رانا ثناء اللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا 2023ء الیکشن کا سال ہے؟ جس پر انہوں نے کہا اس کا سیدھا جواب ہے کہ نہیں۔ وزیر داخلہ نے جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا کہ آئین میں درج ہے 2017 میں جو مردم شماری ہوئی اس پر دوسرا الیکشن نہیں ہو سکتا،الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے،نگران حکومت بروقت الیکشن کا انعقاد یقینی بنائے گی۔
انکا کہنا تھا کہ آئین میں درج ہے مردم شماری ہو جائے تو حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔ نگران حکومت آئینی تقاضے کو پورا کرتے ہوئے حلقہ بندیاں کرائے گی،حلقہ بندیوں میں 120 دن لگتے ہیں اس میں کئی ماہ والی بات نہیں۔ دہشت سے مذاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے کی پالیسی آج کی نہیں بلکہ اس سے پہلے کی ہے۔