چیئرمین پی ٹی آئی کو اغواء کیا گیا،پولیس کے پاس کوئی فیصلہ نہیں تھا،درخواست میں مؤقف
لاہور (نیوز ڈیسک) عمران خان کی گرفتاری کیخلاف عدالت سے رجوع کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے،درخواست میں آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پولیس نے عمران خان کو غیر قانونی طو پر حراست میں لیا،چیئرمین پی ٹی آئی کو اغواء کیا گیا پولیس کے پاس کوئی فیصلہ نہیں تھا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پنجاب پولیس کی جانب سے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے،جبکہ ہائیکورٹ آج ہی درخواست سماعت کیلئے مقرر کرے۔ دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے 4 صفحات پر مشتمل توشہ خانہ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا کہ الیکشن ایکٹ 174 کے تحت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان مجرم قرار پائے گئے،عمران خان کو 3 سال قید اور 1 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔
جرمانے کی عدم ادائیگی پر قیدر میں مزید 6 ماہ اضافہ ہو گا،سابق وزیراعظم نے توشہ خانہ سے متعلق بے ایمانی کی۔ فیصلے کے مطابق توشہ خانہ سے لئے گئے تحائف کا ریکارڈ جھوٹا ثابت ہوا،عمران خان کی بے ایمانی پر کوئی شک نہیں۔ سیشن عدالت نے آئی جی پنجاب کو وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کا حکم دیا۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے جھوٹا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا،ان کے خلاف الزامات ثابت ہو گئے ہیں۔ عمران خان نے قومی خزانے سے لئے گئے تحائف کا غلط فائدہ اٹھایا،چیئرمین پی ٹی آئی فیصلے کے وقت کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹسز کے مرتب ٹھہرے،21۔2020ء میں فارم بھی سے متعلق جھوٹا ڈیکلریشن دیا گیا۔