ہم چاہتے ہیں کہ آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ہوں، لیکن وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن نئی مردم شماری پر ہوں گے، رہنما پی پی کی گفتگو
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) رہنما پی پی خورشید نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں 8 سے 9 ماہ کی تاخیر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ہوں، لیکن وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن نئی مردم شماری پر ہوں گے۔نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے، ہم دودھ کے جلے ہوئے ہیں، 3 ماہ کے الیکشن 11 سال ملتوی ہوتے دیکھے ہیں۔
مردی شماری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آخری وقت پر نئی مردم شماری کی بات سمجھ سے بالاتر ہے، نئی مردم شماری پر الیکشن نومبر تک بھی نہیں ہوسکتے، پہلے نگراں حکومتوں کے پاس اختیارات نہیں ہوتے تھے، اب نگراں حکومت کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے۔
پییلز پارٹی کے رہنما نے مزید کہا کہ ہمارے ہاتھ میں کشکول ہے، 90 روز تک معاملات چلانے ہیں، ہمارے معاشی معاملات قرض پر چلتے ہیں، مزید قرض کی ضرورت پڑنے پر اختیارات میں اضافہ ضروری تھا، تمام کڑیاں ملانے سے لگتا ہے کہ نومبر میں الیکشن نہیں ہوں گے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی صاف اور شفاف انتخابات چاہتی ہے، ہر سیاسی جماعت کو الیکشن میں حصہ لینے کا حق ہے، پی ٹی آئی نے کوشش کی کہ آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہو، نگراں وزیراعظم کے لیے غیرسیاسی شخصیت اچھا انتخاب نہیں، پاکستان کا بیڑا غرق ٹیکنوکریٹس نے کیا ہے، آمریت کے ادوار میں کرپشن کو فروغ دیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے پارلیمنٹ کے تمام اختیارات لے لیے تھے، ہم چاہتے ہیں کہ آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ہوں، وزیراعظم نے وہ بات کی جو زیر گردش تھیں، شہباز شریف نے کہا الیکشن نئی مردم شماری پر ہوں گے، نئی مردم شماری میں دو ڈھائی ماہ لگ جائیں گے، 4 ماہ حلقہ بندیوں میں لگ جائیں گے پھر الیکش کمیشن کے پاس ڈیڑھ ماہ ہوگا۔