نئی مردم شماری کے تحت انتخابات میں اگر دو سے تین ماہ کی تاخیر بھی ہوتی ہے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔استحکام پاکستان پارٹی کا موقف
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نئی مردم شماری کے تحت آئندہ عام انتخابات کا معاملہ، استحکام پاکستان پارٹی کے رہنماؤں کی کثیر تعداد بھی انتخابات میں نئی مردم شماری کے بعد حصہ لینے پر متفق ہے۔استحکام پاکستان پارٹی نے نئی مردم شماری کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے اہم اجلاس آج طلب کر لیا۔جس میں پارٹی قائدین اپنی رائے کے حوالے سے سنئیر قیادت کو آگاہ کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی موومنٹ کے بعد آئی پی پی بھی نئی مردم شماری کے تحت الیکشن میں جانے کا موقف رکھتی ہے۔استحکام پاکستان پارٹی کا موقف ہے کہ نئی مردم شماری کے تحت انتخابات میں اگر دو سے تین ماہ کی تاخیر بھی ہوتی ہے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔جب کہ وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ نئی پارٹیوں کے قیام کا مطالبہ کر کے نئی مردم شماری کے انعقاد کی بنیاد پر انتخابات میں تاخیر ممکن نہیں۔
ایک انٹرویو میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا عمل شروع ہوچکا ہے اور الیکشن کمیشن اپنے مخصوص وقت اور مدت پر انتخابات کرانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابات میں تاخیر ملکی استحکام کیلئے سازگار نہیں ہوگی اور مسلم لیگ (ن) بھی اس عمل میں کسی قیمت پر تاخیر کے حق میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران سیٹ اپ پر ملک کو مناسب طریقے سے چلانے کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے بھی انتخابات کا عمل نہیں رکے گا۔انہوں نے کہا کہ نگراں سیٹ اپ میں سیاست دانوں کو بڑی ذمہ داری کے ساتھ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سیاستدان اپنی ذمہ داریاں بہترین انداز میں ادا کر رہے ہیں تاہم ملک کا استحکام آئین اور قانون کی حکمرانی میں مضمر ہے۔