توشہ خانہ فوجداری کیس، عمران خان نے 342 کا بیان ریکارڈ کروا دیا

ہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایاگیا،دونوں گواہان بھی سرکاری ہیں،میں نے تحائف ذاتی طور پر نہیں بیچے،ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر جمشید چیمہ کے ذریعے تحائف بیچے، عدالت انہیں بطور گواہ نوٹس جاری کرسکتی ہے۔چئیرمین پی ٹی آئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں 35 سوالات پر مبنی 342 کا بیان عدالت میں ریکارڈ کروا دیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔عمران خان کے وکلاء خواجہ حارث، گوہر علی خان اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔جج ہمایوں دلاور نے عمران خان سے سوال کیا آپ نے شکایت کنندہ کے الزامات پڑھے، عمران خان نے جواب دیا شکایت کنندہ کے بیانا نہیں سنے۔
یہ میری موجودگی میں ریکارڈ نہیں ہوئے۔مجھے فرد جرم پڑھ کر نہیں سنائی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ جنوری 2019 میں کوئی توشہ خانہ کاچالان میں نے جمع نہیں کروایا، 22 جنوری2019 سے 30 جون2019 کے دستاویزات شکائت کنندہ نے جمع نہیں کروائے، دستاویزات سے 30 ملین روپے کا ڈیپازٹ ظاہر ہوتا جو شکائت کنندہ نے بطور ثبوت پیش نہیں کیا، الیکشن کمیشن نے خود ہی بینک اکاؤنٹ کے دستاویزات کو اخذ کرلیا اور مجھ سے تصدیق بھی نہیں کی، 2018-19 میں 58 ملین روپے کی وصول رقم بینک میں جمع نہ کرنے کی بات الیکشن کمیشن نے خود سے اخذ کرلی، تحائف بیچنے کے بعد میرے پاس وصول رقم صرف 28 ملین روپے رہ گئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے فیصلہ جاری کرنے کے بعد نجی بینک کا ریکارڈ طلب کیا۔مجھ سے الیکشن کمیشن نے کبھی نجی بینک سے متعلق تفصیلات نہیں پوچھی۔ عمران خان نے کہا کہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایاگیاہے، دونوں گواہان سرکاری ہیں، جن کو میرے خلاف استعمال کیاگیا،14 ماہ سے پی ڈی ایم مجھے انتخابات سے باہر کرنا چاہتی ہے، توشہ خانہ بشمول 180 دیگر کیسز اور دو قاتلانہ حملے مجھ پر کروائے گئے۔عمران خان نے مزید کہا کہ میں نے تحائف ذاتی طور پر نہیں بیچے،ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر جمشید چیمہ کے ذریعے تحائف بیچے ، عدالت انہیں بطور گواہ نوٹس جاری کرسکتی ہے۔