باجوڑ دھماکہ، عمران خان کا متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار

پاکستان بھر میں خاص طور پر کے پی میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ، ہماری ترجیحات پر نظر ثانی کرنے کی فوری ضرورت کا مطالبہ کرتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹویٹ

لاہور (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے باجوڑ دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ باجوڑ میں دھماکے کے بارے میں جان کر افسوس ہوا جس میں 40 قیمتی جانیں گئیں جبکہ 150 دیگر زخمی ہوئے۔ میری تعزیت اور خیالات متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔


واضح رہے کہ باجوڑ خودکش دھماکے کی فوٹیج بھی آ گئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پنڈال کارکنوں سے بھرا ہوا ہے، ۔ اچانک اسٹیج کے قریب دھماکا ہو گیا۔ دھماکے میں جے یو آئی کے مقامی امیر سمیت 40 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکرٹری حمیداللہ حقانی بھی شامل ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یک دم دھماکے سے آگ کا بہت بڑا شعلہ بلند ہوتا ہے پنڈال میں کھلبلی مچ جاتی ہے اور سب کچھ درہم برہم ہوجاتا ہے۔
رسکیو 1122 باجوڑ کے مطابق اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی 5 ایمبولینسز موقع پر پہنچ گئیں اور تمام زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا۔ حکام کے مطابق جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
انتظامیہ نے باجوڑ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبرپختونخوا کا کہنا تھاکہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش تھا، جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹےکیےجارہےہیں۔ ریجنل پولیس آفیسر مالاکنڈ ناصر ستی نے بھی بتایاکہ باجوڑ دھماکہ خودکش لگتا ہے، تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے ترجمان عبدالجلیل جان نے بتایاکہ ورکرز کنونشن میں 4 بجے کے قریب مولانا لائق کی تقریرکے دوران دھماکا ہوا۔ انہوں نے بتایاکہ ایم این اے مولانا جمال الدین اورسینیٹر عبدالرشید بھی کنونشن میں موجود تھے جبکہ تحصیل خار کے امیرمولانا ضیاء اللہ دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔