میں نے کہا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی اصل قیمت 224 روپے ہے، وفاقی وزیر کی گفتگو
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ نگراں حکومت کے اختیارات میں اضافہ کیے بغیر ملک نہیں چلایا جا سکتا۔انہوں نے کہاکہ ہ نگراں وزیر اعظم سے متعلق بحث قبل ازوقت ہے، اس متعلق فیصلہ اتحادی حکومت اور پی ڈی ایم کرے گی، نگراں وزیر اعظم کیلیے قیادت جو فیصلہ کرے گی قبول کریں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ نگراں حکومت کیلیے 60 دن کے بجائے 90 دن ہونے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے 5 سالہ نااہلی سے متعلق فیصلہ کرلیا ہے، نواز شریف اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے 5 سال پورے ہوگئے ہیں، نواز شریف دھوم دھڑکے سے وطن واپس آکر الیکشن میں حصہ لیں گے۔ دو روز قبل نجی نیوز چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے نگراں وزیر اعظم بنائے جانے کے سوال پر ردعمل دیا تھا۔
جب میزبان نے ان سے پوچھا کہ نگراں سیٹ اپ میں آپ کو وزیر اعظم بنائے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
اس کے جواب میں اسحاق ڈار نے تردید کیے بغیر کہا تھا کہ یہ خبر آج میں نے بھی سنی ہے، اب تک جو بھی ذمہ داری ملی احسن طریقے سے نبھائی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے تین مہینے ضائع نہیں کیے جا سکتے، ترمیم کے بعد جو بھی نگراں وزیر اعظم آئے گا وہ ملک کیلیے بڑے اور اہم فیصلے بھی کر سکے گا۔ اسحاق ڈار سے سوال کیا گیا کہ کیا الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 230 میں ترمیم کی جا رہی ہے؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جی بالکل ایسا ہی ہے، قوم سے یہ بات چھپانی نہیں چاہیے۔
ادھر پی ٹی آئی کے مطابق شریف خاندان کی بادشاہت کے بھیانک دور کے خاتمے کے لئے زیادہ دن انتظار نہیں کرنا پڑے گا، نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لئے اسحاق ڈار کی بدنیتی پر مبنی نامزدگی کو ہر طرف سے مسترد کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے اسحاق ڈار کو نگران وزیر اعظم کے عہدے کیلئے ناقابل قبول قرار دے دیا۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی روف حسن نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار نواز شریف کے نامزد امیدوار کے طور پر نگران وزیر اعظم کے لیے ناقابل قبول ہیں۔
تحریک انصاف میڈیا سیل کی جانب سے جاری بیان میں رؤف حسن نے اسحاق ڈار کی بطور نگران وزیراعظم نامزدگی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لئے اسحاق ڈار کی بدنیتی پر مبنی نامزدگی کو ہر طرف سے مسترد کر دیا گیا ہے،اسحاق ڈار بطور نگران وزیراعظم پیپلز پارٹی کی طرف سے مشاورت نہ کیے جانے اوردیگر سیاسی قوتوں کی جانب سے اس عہدے کے لیے نااہلی کے سبب مسترد کر دیئے گئے ہیں، بطور نگران وزیراعظم اسحاق ڈار اپنی ہی سیاسی جماعت کے اندر سے مسترد کردیئے گئے ہیں جو شریف خاندان میں پھیلتی تقسیم کی عکاسی کرتا ہے، اسحاق ڈار نواز شریف کے نامزد امیدوار کے طور پر موجودہ وزیر اعظم کے لیے ناقابل قبول ہیں،جو خاموشی سے پارٹی پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، نواز شریف اپنی پارٹی کے اقتدار میں ہونے اور اپنے بھائی کے وزیر اعظم ہونے کے باوجود کیوں پاکستان واپس نہیں آ رہے ہیں،شریف خاندان کی بادشاہت کے بھیانک دور کے خاتمے کے لئے زیادہ دن انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔