اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر معاملے پر ایف آئی اے نوٹس کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سائفر معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی، چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی بد قسمتی ہے کہ وزیراعظم ہاؤس بھی محفوظ نہیں، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی تو ریکارڈنگ سامنے آئی تھی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں سائفر کو 2 بار کنفرم کیا گیا، کیا کابینہ ایف آئی اے کو ہدایات دے سکتی ہے؟، کابینہ کی ڈائریکشن پرایف آئی اے نے انکوائری شروع کی۔
دلائل میں لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ پارلیمانی کمیٹی بلا لیں وہاں اس معاملے کو ڈسکس کر لیں، صرف یہ نہیں بلکہ کسی بھی وزیراعظم کا فون ٹیپ ہونا جرم ہے، جب وزیراعظم کو عہدے سے ہٹایا گیا تو پھر نئی حکومت تشکیل پائی۔
وکیل نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی زیرصدارت دوبارہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، قومی سلامتی کمیٹی نے سائفر کو دوبارہ کنفرم کیا۔
بعدازاں وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے ایف آئی اے نوٹس کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) سائفر کے غائب ہونے پر چیئرمین تحریک انصاف اور ان کے قریبی ساتھیوں کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت تحقیقات کررہی ہے۔