اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمت میں ساڑھے 7 روپے اضافے کی حکومتی درخواست پر سماعت مکمل کرلی۔ چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی بنیادی قیمت میں ساڑھے 7 روپے فی یونٹ تک اضافے کی حکومتی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں پاور ڈویژن نے نیپرا کو بریفنگ دی۔
نیپرا حکام نے کہا کہ ٹیرف میں اضافے کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی اور کیپسٹی پیمنٹس ہیں، کس سلیب کے لیے کتنا اضافہ کرنا حکومت کا کام ہے، یہ سیاسی اور انتظامی فیصلہ ہے جو حکومت نے کرنا ہے۔
ممبر نیپرا رفیق شیخ نے سوال کیا کہ وہ کون سا قانون ہے جو حکومت کو سبسڈی دینے کا تعین کرتا ہے؟ کس سلیب کو کتنی سبسڈی دینی ہے حکومت کو یہ اختیار کون سا قانون دیتا ہے؟
ممبر نیپرا کے سوال پر پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ حکومت بجلی صارفین کو 158 ارب روپے کی سبسڈی دے گی، 200 یونٹ تک کے صارفین کے لیے کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا، اس پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ پروٹیکٹڈ کو سبسڈی دینے سے دیگر صارفین پر بوجھ پڑ رہا ہے۔
پاور ڈویژن حکام نے کہا کہ ملک میں 40 فیصد صارفین خط غربت سے نیچے رہ رہے ہیں، ان بجلی صارفین کو حکومت سبسڈی فراہم کررہی ہے، حکومت 90 فیصد صارفین کو سبسڈی دے رہی ہے۔
ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ دنیا میں کیا ریٹس چل رہے ہیں اور پاکستان میں کیا صورتحال ہے؟ اس پر نمائندہ اپٹما نے کہا کہ ٹیرف میں صرف ایک فیصد اضافے سے بھی برآمدات پر منفی اثرات پڑتا ہے، کمرشل اور بل بورڈز کو کمرشل ٹیرف دیا جارہا ہے، اگر وہ متبادل پر جائیں تو ان کو 300 روپے فی یونٹ پڑتا ہے، بجلی کمپنیاں اپنے نقصانات زیادہ ہونے یا ریکوریز کم ہونے پر لوڈشیڈنگ شروع کردیتی ہیں، حالیہ بارشوں کے دوران بجلی کے 22 ہزار میٹرز جل گئے، کیسے جل گئے؟
ممبر نیپرا نے کہا کہ پاور ڈویژن بجلی صارفین کے لیے سبسڈی کا اکنامک کیس بنا کر بتائے، گھریلو صارفین کو سبسڈی دے رہے ہیں تو انڈسٹری کو بٹھا رہے ہیں۔ بعد ازاں نیپرا نے بجلی کی قیمت میں ساڑھے 7 روپے فی یونٹ اضافے کے معاملے پر سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا جو تفصیلات کا جائزہ لے کر وفاقی حکومت کو بھجوایا جائے گا اور وفاقی حکومت بجلی کی قیمت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔