اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس میں سپریم کورٹ نے 9 اگست تک چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
کوئٹہ وکیل قتل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا نام مقدمے سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت کی طلبی پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بنچ کا حصہ تھیں۔
سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا، عدالت کا کہنا تھا کہ ریلیف لینے کیلئے درخواستگزار کو عدالت کے سامنے سرنڈرکرنا ہوگا۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ریلیف دیتے ہوئے انہیں 9 اگست تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
قبل ازیں وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس میں آئی جی بلوچستان نے تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتول کو آرٹیکل 6 کی درخواست پر دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔ آئی جی بلوچستان کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران 8 جون کو وزارت داخلہ کی جانب سے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں 7 رکنی جے آئی ٹی بنائی گئی جس کی اب تک 8 میٹینگز ہو چکی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جے آئی ٹی کے پہلے اجلاس میں ملزمان کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا، 19 جون کو چیئرمین پی ٹی آئی کو طلبی کے نوٹسز بھیجے گئے، متعدد نوٹسز کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی شامل تفتیش نہیں ہوئے، مقدمہ میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 4 ملزمان کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مقتول کی اہلیہ اور دو بھائیوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جا چکے ہیں جبکہ تحقیقات ابھی جاری ہیں۔