اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) رہنما تحریک انصاف اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ اعظم خان کے بیان میں قانونی طور پر تو کچھ نظر نہیں آیا۔
اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے اسد عمر کا کہنا تھا کہ نئی پارٹیاں لانچ ہو رہی ہیں تاہم سیاسی پارٹیاں بند کمروں میں نہیں بنتیں، پارٹیاں عوام بناتے ہیں اور وہی چلاتے ہیں، کسی پارٹی کا فیصلہ کوئی دوسرا نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں مگر اب دیکھتے ہیں انہیں کیا کامیابی ملتی ہے، اعظم خان کا جو 164 کا بیان سامنے آیا ہے مجھے اس میں قانونی لحاظ سے کچھ خاص نظر نہیں آیا۔
سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ مجھے اور شاہ محمود قریشی کو ایف آئی اے نے 24 جولائی کو بلایا ہے، جائیں گے اور حقائق بتائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
دوسری جانب اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی اور اسد عمر کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمے کی سماعت ہوئی۔
اے ٹی سی جج ابوالحسنات کی عدالت میں اسد عمر اپنے وکلاء کے ہمراہ پیش ہوئے، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار مصروف خان اے ٹی سی میں پیش ہوئے۔
وکیل سردار مصروف نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم آج لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہو رہے ہیں۔
اے ٹی سی جج ابوالحسنات نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور اسد عمر کے خلاف کیس کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی۔