عمران خان نے خاتون جج دھمکی کیس میں عدالت کے روبرو معافی مانگ لی

اگر میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معافی مانگتا ہوں ، چیئرمین پی ٹی آئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے خاتون جج دھمکی کیس میں عدالت کے روبرو معافی مانگ لی۔ تفصیلات کے مطابق عدالت میں عمران خان کیخلاف خاتون جج دھمکی کیس کی سماعت ہوئی۔ عمران خان نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ ا گر میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معافی مانگتا ہوں ، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 25 سال پہلے انصاف کے نام پر پارٹی بنائی ، میرے چیف آف اسٹاف کو اٹھایا گیا اور کسٹوڈیل ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا ، میں نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے جوش خطابت میں قانونی کاروائی کرنے کا کہا،میں نے جو کہا اس پر ان سے معافی بھی مانگنے گیا ، اگر میں نے لائن کراس کی ہے تو میں معافی مانگتا ہوں۔
06 جولائی کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملک امان نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس میں ایک دن حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے 19 جولائی کو طلب کیا تھا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت میں 19 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نئے جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔خیال رہے کہ 20 اگست کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلی ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔
ریلی سے خطاب میں عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف مقدمہ درج کرنی کے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم تم کو چھوڑیں گے نہیں۔اس کے بعد انہوں نے عدلیہ کو اپنی جماعت کی طرف متعصب رویہ رکھنے پر بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب وہ بھی نتائج کے لیے تیار ہوجائیں۔پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ڈسٹرکٹ ایڈیشنل خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق دئیے گئے بیان پر توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کر تے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کا بیان حلفی دیکھا ہے، عمران خان کے کنڈکٹ سے مطمئن ہیں، عمران خان نے نیک نیتی ثابت کی اور معافی مانگنے کیلئے جج کے پاس گئے۔
عدالت نے عمران خان کی معافی قبول کر لی تھی۔