حکمران اتحاد کی دو بڑی جماعتوں کے اتفاق سے قومی اسمبلی 8 اگست کو تحلیل کردی جائے گی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر اتفاق ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ حکمران اتحاد کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے معاملے پر اتفاق ہوچکا ہے، جس کے تحت آئندہ ماہ 8 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد کسی بھی ایڈونچر سے پرہیز کیا جائے، اگر ایڈونچر ہوگا تو یقیناً اس کا ردعمل بھی ہوگا، اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدان اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں، امید ہےعدلیہ بھی ان غلطیوں سے سیکھے گی، پاکستان کو تباہی کے گڑھے سے نکالا ہے جس کو چیئرمین پی ٹی آئی پھینک گئے تھے، ملک کو کسی قسم کی محاذ آرائی کی نہیں یکجہتی کی ضرورت ہے۔
اسی طرح وزیراعظم کے مشیراور مرکزی رہنماء پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ غیرسیاسی شخصیت کو نگران وزیراعظم لگانے کی مخالفت کریں گے، نگران وزیراعظم ہو یا وزیراعلیٰ یہ سیاسی شخصیات ہونی چاہئیں، یہ راستے دوسروں کیلئے نہیں کھولنے چاہئیں، سیاسی عہدوں کو سیاست دان ہی چلا سکتے ہیں، یہ ان ہی کا کام ہے، ملک کا سب سے بڑا سیاسی عہدہ وزیرِ اعظم کا ہے، ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں کسی جج کی سیٹ خالی ہو تو اس میں مجھ جیسے بندے کو اگر جج لگاتے ہیں تو وہاں کیا انصاف کر پائے گا؟ کسی انتظامی عہدے پر اچانک کسی جج کو بٹھا دیا جائے، جس کو تجربہ نہ ہو وہ کام نہیں کر سکے گا۔
دو روز قبل وزیراعظم شہبازشریف اورسابق صدر آصف زردرای کے درمیان ایک گھنٹہ پر محیط ون آن ون ملاقات ہوئی، جس میں آئندہ انتخابات، نگران حکومت سمیت دیگر ایشوز پر بات چیت کی گئی، ملاقات میں موجودہ اسمبلی کی مدت کے خاتمے پر تفصیلی بات کی گئی، اسی طرح نگران سیٹ اپ اور آئندہ کی سیاسی صورتحال پربھی گفتگو کی گئی، دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں الیکشن بروقت کرانے پر اتفاق کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ الیکشن میں تاخیر بالکل نہیں کی جائے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ ملاقات میں آئندہ نگران وزیراعظم بیوروکریٹ کی بجائے کسی سیاستدان کو بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، آصف زرداری نے وزیراعظم کے آئی ایم ایف سے ڈیل کیلئے کلیدی کردار کی تعریف کی، آصف زرداری نے وزیراعظم کو آئی ایم ایف ڈیل پر مبارکباد پیش کی، جس پر وزیراعظم نے آصف زرداری کا شکریہ ادا کیا۔