گزشتہ حکومت نے امریکا کےساتھ تعلقات شدید نقصان پہنچایا، سیاسی مفادات کی خاطرملکی مفاد کو داؤ پر لگایا گیا، بہتر تعلقات کا نتیجہ کہ امریکا نے بھی آئی ایم ایف پروگرام کا خیرمقدم کیا۔وزیراعظم شہبازشریف کا خطاب
لاہور(نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کے 15ماہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں لگ گئے، گزشتہ حکومت کی ناعاقبت اندیشی سے امریکا کے ساتھ تعلقات شدید نقصان پہنچا، سیاسی مفادات کی خاطر ملکی مفاد کو داؤ پر لگایا گیا ،بہتر تعلقات کا نتیجہ کہ امریکانے آئی ایم ایف پروگرام کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے لاہور میں تاجروں اور صنعتکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں منظور ہوا ہے، میری کل رات آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے بات ہوئی، ان کو کال کرکے شکریہ ادا کیا۔ گزشتہ حکومت کی ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے امریکا کے ساتھ تعلقات نقصان پہنچا، اور امریکا کے ساتھ تعلقات کو کاری ضرب لگائی گئی، ہماری حکومت کے 15ماہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں لگ گئے،جس میں وزیرخارجہ اور دفترخارجہ کی کاوشیں شامل ہیں، بہتر تعلقات کا نتیجہ کہ امریکی وزیرخارجہ نے آئی ایم ایف پروگرام کا خیرمقدم کیا، بلکہ وہ پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے خواہاں ہیں، سیاسی مفادات کی خاطر ملکی مفاد کو داؤ پر لگایا گیا ، ہمیں ذاتی مفادات کو قومی مفادات سے بالا نہیں بلکہ ان کے تحت رکھنا چاہیئے۔
ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ ماضی میں معاہدے کی پاسداری نہیں کی گئی، معاہدے کی خلاف ورزی کی وجہ سے مشکلات پیدا ہوئیں، اس سے تعلقات میں خلیج بڑھ گئی، لیکن موجودہ حکومت کی وجہ سے پروگرام دوبارہ بحال ہوا ہے، پیرس میں ہونے والی میٹنگ کا تفصیلی ذکر کیا، میں نے ان کو یقین دلایا کہ آپ کی سپورٹ کے بغیر معاہدہ ممکن نہیں تھا۔بورڈ میں بات اٹھائی گئی کہ اب کیا گارنٹی ہے معاہدے کی پاسداری ہوگی؟ جس پر ایم ڈی نے بورڈ کو اعتماد میں لیا، کہ اب معاہدے پر عملدرآمد کیا جائے۔
آئی ڈی بینک نے ایک بلین ڈالر کا وعدہ کیا، قوم سے کوئی بات چھپائی نہیں سب کو پتا ہونا چاہیئے کہ ہم کن مراحل سے گزرے۔ آئی ایم ایف معاہدہ بڑی کامیابی اس حساب سے ہے کہ ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی مکمل پاسداری کریں گے۔سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر، آئی ایم ایف 1.2 بلین ڈالر، یواے ای سے ایک ارب ڈالر آچکے ہیں، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اب 14ارب ڈالر پر پہنچ گئے ہیں، حکومت سنبھالی تو اس وقت بھی 14، 15بلین ڈالر کے ذخائر تھے، چین کا ذکر نہ کریں تو کہانی ادھوری رہے گی، چین نے 5 ارب ڈالر رول اوور کئے۔
کیا وجہ ہے بنگلا دیش 100فیصد امپورٹ کرتے ہیں، ہمارے کاٹن 14 ملین پر گئی تھی، پچھلے سالوں میں 3، 4 ملین رہ گئی۔ ٹیکس بیس کو بڑھانا اور زراعت کو ترقی دینا ہے، 90 کی دہائی میں پہلی بارمعاشی اصلاحات کی تھیں، اس کے بڑے نتائج تھے، ہندوستان نے اس پروگرام کو کاپی کیا تھا۔