وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ مدت کی تکمیل پر حکومت چھوڑیں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی غیر رسمی گفتگو
اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسمبلیوں کی مدت میں توسیع کا امکان مسترد کر دیا۔انہوں نے جمعہ کو غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ مدت کی تکمیل پر حکومت چھوڑیں گے۔نگراں وزیراعظم کے حوالے سے فیصلہ اتحادیوں کی مشاورت سے ہوگا،آخری دو ہفتوں میں مشاورت عمل اور پراسس مکمل کر لیں گے۔
علاوہ ازیں اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر (ن ) لیگ نے مشاورت شروع کردی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن )نے بارہ اگست کی رات قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز دی ۔ ذرائع (ن)لیگ کے مطابق وزیراعظم اتحادی قائدین سے نگران سیٹ اپ پر باضابطہ مشاورت کرینگے ۔ ذرائع کے مطابق نگران وزیراعظم اور کابینہ ارکان کا فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے ہو گا۔
ذرائع (ن)لیگ کے مطابق وزیراعظم رواں ماہ کے آخر میں مشاورت عمل مکمل کر لیں گے ،حکومت کے روانگی سے قبل قومی اسمبلی کا الوداعی سیشن بھی بلایا جائے گا۔جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی بجائے مدت پوری ہونے کی تجویز دے دی ہے اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی بجائے انکو مدت پوری کرنے دینی چاہئے، مدت پوری ہونے سے چند روز قبل اسمبلیاں تحلیل کرنے سے اچھا پیغام نہیں جائیگا پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نیر حسین بخاری کا انتخابات نے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی نے 13 اگست 2018 کو حلف لیا تھ اس حساب سے پانچ سال جب پورے ہوں اسی دن انتخابات ہوں ملک میں عام انتخابات 12 اکتوبر تک ہو جانے چاہئے، نیر بخاری نے مزید کہا ہے تیس دن مزید حاصل کرنے کے لئے اسمبلیاں تحلیل کرنے سے زیادہ فرق نہیں پڑے گاالیکشن کمیشن سمیت سیاسی جماعتوں کے علم میں ہے کہ حکومت کی مدت کب ختم ہو رہی ہے،آئین اور قانون کے مطابق الیکشن کمیشن مدت پوری ہونے کے 60 روز کے اندر انتخابات کروانے کے لئے تیار ہوتا ہے، نیر بخاری کا کہنا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے سے چند روز زیادہ مل جائیں گے جس سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑتا اور پیغام بھی اچھا نہیں جائیگا،انہوں نے کہا ہے کہ نگران حکومت کا فیصلہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر ملکر کریں گیوزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں کسی نام پر اتفاق نہ ہو سکا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائیگا، نیر بخاری نے مزید کہا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلال بھٹو زرداری کابینہ کا حصہ ہیں وزیراعظم نگران حکومت کے حوالے سے پیپلز پارٹی قیادت سے بھی مشاورت کریں گے۔