آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کا 3ارب ڈالر کا قرض پروگرام منظور کرلیا

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے ساتھ 1.2ارب ڈالر فوری طور پر جاری کردیئے جائیں گے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کا 3 ارب ڈالر قرض پروگرام منظور کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کا 3ارب ڈالر قرض پروگرام منظور کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ آئی ایم ایف کی منظوری کے ساتھ ہی پاکستان کو فوری طور پر 1ارب 20کروڑ ڈالرکی قسط جاری کردی جائے گی۔
نومبر اور فروری میں دوبارہ جائزوں کے بعد 1.8 ارب ڈالر شیڈول کئے جائیں گے۔آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے کہا کہ پاکستان کو طے شدہ پالیسیوں پر سختی سے کاربند رہنا ہوگا۔پاکستان میں معاشی اصلاحاتی پروگرام معیشت کو سہارا دینے کیلئے ہے۔ اس سے قبل وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اپنے بیان میں کہا کہ متحدہ عرب امارت نے ایک ارب ڈالر کی رقم اسٹیٹ بینک میں جمع کرا دی ہے، یواے ای نے ایک ارب ڈالر کی رقم منتقلی کی تصدیق بھی کردی ہے۔
ایک ڈالر سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید بہتری آئے گی، کل سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں منتقل کئے تھے۔ اس طرح سعودی عرب اور یواے ای نے تین ڈالر بھیجے ہیں، 2 دنوں میں زرمبادلہ کے ذخائر میں تین ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔14جولائی کو زرمبادلہ کے اعدادوشمار جو جاری کئے جائیں گے ان کو ظاہر کیا جائے گا۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کی جانب سے یواے ای قیادت کا مشکور ہوں، اسی طرح پاکستان کے عوام کی جانب سے بھی یواے ای حکومت کا مشکور ہوں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارا ہدف وہی ہے کہ جولائی کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر کو 15ارب ڈالر تک لے جائیں۔شہبازشریف نے جب اقتدار سنبھالا تو زرمبادلہ کے ذخائر اتنے تو تھے لیکن 22اپریل سے لے کر اب تک بیرونی ادائیگیاں بھی کی ہیں،اور ان ادائیگیوں میں کوئی تاخیر بھی نہیں ہوئی، جو راگ الاپتے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا۔ وہ سب افواہیں قدرتی موت مرچکی ہیں۔
پاکستان اللہ کے کرم سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے، اب ہمارا ہر آنے والا دن بہتر ہے۔ میرا یمان ہے پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا، پاکستان 2016 میں 24 ویں معیشت بن چکا تھا، لیکن بدقسمتی سے 47ویں معیشت بن گیا، ایک امپورٹڈ اور سلیکٹڈ حکومت کو مسلط کیا جس کی وجہ سے تباہی ہوئی، اب پاکستان تمام نقصانات کو ریکور کررہا ہے۔