منی لانڈرنگ کیس : پرویز الہٰی پھرگرفتار ، جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ

لاہور: (نیوز ڈیسک) منی لانڈرنگ کیس میں مقامی عدالت نے صدر پاکستان تحریک انصاف چودھری پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کی ٹیم نے صدر پی ٹی آئی و سابق وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کو جیل سے گرفتار کیا تھا ، ضلع کچہری لاہور میں پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ پر سماعت ہوئی ،ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

پراسیکیوشن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ پرویز الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کر رہے ہیں، شواہد موجود ہیں کہ محمد زمان نے پرویز الہی کے لیے منی لانڈرنگ کی، پرویز الہی اس وقت سپیکر پنجاب اسمبلی تھے پبلک آفس ہولڈر تھے۔

ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز الہٰی سے تفتیش درکار ہے، عدالت جسمانی ریمانڈ فراہم کرے۔ پرویز الہٰی کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الہٰی کو سیاسی بنیادوں پر دوبارہ گرفتار کیا گیا ہے۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کو کروڑوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کیس میں گرفتار کیا ہے، پرویز الہٰی کو نئے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

قبل ازیں پرویز الہیٰ کے فرنٹ مین اور گن مین چودھری محمد زمان گرفتار کیا جا چکا ہے، محمد زمان یہ سابق وزیراعلیٰ کا کیش بوائے بھی تھا۔

محمد زمان کی گرفتاری کے بعد ایف آئی اے ٹیم اور پولیس منی لانڈرنگ کیس اور محمد زمان کے حوالے سے تحقیقات کے لئے پرویز الہیٰ کو لینے کیمپ جیل پہنچی تھی۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل 24 جون کو لاہور کی سپیشل کورٹ سینٹرل نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت منظور کی تھی۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی کو عدالتوں سے ضمانتیں ہونے کے بعد متعدد مرتبہ مختلف مقدمات میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔