بار بار انٹیلی جنس اداروں کا نام لیا جارہا ہے، اب پگڑی اچھالی جائے گی تو اُس کی پگڑی کا فُٹ بال بنائیں گے، جو بدمعاشی کرے گا اسے بدمعاشی سے جواب ملے گا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے سینیٹر فیصل واوڈا نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس بابر ستار کو ایک سال بعد بہت باتیں یاد آرہی ہیں، الزام لگانے سے کام نہیں بنے گا، شواہد دینا پڑیں گے کہ کس نے مداخلت کی، آئین وقانون کے مطابق جھنڈے تلے ڈنڈا دیا گیا ہے، پاکستان ہیں تو ہم ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون میں کہاں لکھا ہوا ہے کہ فوجی اور پولیس افسر بارڈر پر جا کر گولیاں کھائیں، جانیں قربان کریں گے، پاکستان کسی کے باپ کا تو ہے نہیں، الزام لگانے سے کام نہیں بنے گا، شواہد دینا پڑیں گے کہ کس نے مداخلت کی، شواہد دیں تو ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے اگر شواہد نہیں تو پھر مسائل ہیں، لوگوں کے دلوں میں شکوک و شبہات آ رہے ہیں، آپ نے سوشل میڈیا پر نوٹس لیا، میری ماں جو مر چکی ہے اس کے خلاف غلاظت بولی گئی اس وقت نوٹس لیتے، کراچی اور پنجاب میں بچیوں کا قتل ہوا اس کا نوٹس لیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ اداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، کچھ سیاستدان بھی ادارون کو نشانہ بنانے میں شامل ہیں، ہمارے اداروں کو نشانہ بنانا بندکریں، آپ کے لیے شراب حلال ہے اور ہمارے لیے حرام ہے، قانون بنانے والے دوہری شہریت نہیں رکھ سکتے تو جج کیسے رکھ سکتے ہیں؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ کے لیے قانون کچھ لیکن میرے لیے کچھ اور ہوگا، اب پاکستان کی کوئی پگڑی اُچھالے گا ہم اس پگڑی کا فٹ بال بنائیں گے، پیار دو گے پیار ملے گا، جو بدمعاشی کرے گا اسے بدمعاشی سے جواب ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بہت زیادہ مذاق اور کھلواڑ ہوگیا ہے، ہمیں پاکستان کو معاشی بلیڈنگ سے بچانا ہے، پی آئی اے، سستی روٹی، 2700 ارب روپے، اسٹے آرڈر، سستی روٹی غریب کیلئے ہوئی تو اسٹے آرڈر اور جب 5روپے سے 40 روپے تک ریٹ تھا تو کوئی اسٹے آرڈر نہیں، نسلہ ٹاور پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا، یہ کیا ہورہا ہے؟ ہم کب تک ایسے چلتے رہیں گے؟ ہمارے پاس ایس آئی ایف سی ہی ایسا ادارہ رہ گیا ہے جس میں ڈسپلن ہے۔