امید ہے سماعت مکمل ہونے تک فوجی عدالتیں ٹرائل شروع نہیں کریں گی: چیف جسٹس

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا کیس،ملٹری کے زیر حراست 102 ملزمان کی تفصیلات طلب
سپریم کورٹ نے سلمان اکرم راجہ کی فوری حکم امتناع دینے کی استدعا مسترد کر دی،توقع کرتے ہیں سماعت مکمل ہونے تک ملٹری عدالت میں ٹرائل نہیں چلے گا،چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا کیس،سپریم کورٹ نے ملٹری کے زیر حراست 102 ملزمان کی تفصیلات کل طلب کر لیں۔ عدالت نے وکیل سلمان اکرم راجہ کی فوری حکم امتناع دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستاں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کسی کا ٹرائل شروع ہوا یا نہیں؟ درخواست گزار جنید رزاق کے وکیل سلیمان اکرم راجہ بتایا کہ ابھی تک کسی کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کا کیس یہ ہونا چاہیے کسی کے حقوق سلب نہیں ہونے چاہئیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ آرمی آفیشل کے ٹرائل تو چیلنج نہیں کر رہے؟۔

سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ میں آرمی آفیشل کے ٹرائل چیلنج نہیں کر رہا۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آپ مطمئن کریں فوجی عدالتوں کا فیصلہ فراہمی انصاف کے مطابق نہیں،عدالت نے استفسار کیا کہ امریکہ میں ریاست کیخلاف سویلین کا ٹرائل کہاں ہوتا ہے؟۔ وکیل نے کہا کہ امریکہ میں سویلین کی غیر ریاستی سرگرمیوں پر بھی ٹرائل سول عدالتوں میں ہی ہوتا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے وکیل سے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹ عدالت ہے یا نہیں؟ سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ ملٹری کورٹ عدالت ہے جو سویلینز کی زندگی اور آزادی چھیننے کا اختیار رکھتی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ یعنی آپ کو سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل پر اعتراض ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ہم نے ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا،عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کو سزا نہیں سنائی۔ ہم سمجھتے ہیں یہ وقت ایک قدم پیچھے ہٹنے کا ہے،توقع کرتے ہیں درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے تک ملٹری عدالت میں کوئی ٹرائل نہیں چلے گا۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی۔