فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا کیس،عمران خان نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا

آئین کے تحت سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہو سکتا،سویلینز کے کورٹ مارشل کیخلاف درخواستوں کو منظور کیا جائے،عدالت سے استدعا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا کیس،عمران خان نے تحریری جواب جمع کرا دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے تحریری جواب میں کہا کہ آئین کے تحت سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہو سکتا،آئینی ترمیم کے ذریعے بھی سویلینز کے کورٹ مارشل کیلئے شہری کو شامل نہیں کیا جا سکتا۔
21 ویں ترمیم کیس میں بھی محدود پیمانے پر سویلینز کے فوجی ٹرائل کی اجازت ہے۔ جواب میں کہا گیا کہ آئینی ترمیم کے بغیر فوجی عدالتیں سویلینز کا ٹرائل نہیں کر سکتیں،سویلینز کے کورٹ مارشل کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے استدعا کی کہ فوجی عدالتوں کو منتقل کیے گئے مقدمات واپس فوجداری عدالتوں کو بھیجنے کا حکم دیا جائے،سویلینز کے کورٹ مارشل کیخلاف درخواستوں کو منظور کیا جائے۔
قبل ازیں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت شروع ہوئی تو وفاقی حکومت نے جسٹس منصور علی شاہ کے بینچ میں شامل ہونے پر اعتراض اٹھایا۔ اٹارنی جنرل نے روسٹرم پر آ کر بینچ کے حوالے سے وفاقی حکومت کی ہدایات سے آگاہ کیا۔ اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ایک درخواست گزار جسٹس منصور علی شاہ کا رشتہ دار ہے،کنڈیکٹ پر اثر پڑ سکتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا اور ریمارکس دئیے کہ میں نے تو پہلے ہی دن آ کر کہا تھا کہ کسی کو اعتراض ہے تو بتا دیں۔میرا خیال سے اعتراض کے بعد میں میرا اس بینچ میں شامل رہنا نہیں بنتا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ایک پوری سیریز ہے جس میں بینچ پر بار بار اعتراض اٹھایا جا رہا ہے،ہمارے پر فیصلوں پر عمل کیلئے چھڑی نہیں۔ بہت سے لوگوں کے پاس چھڑی ہے لیکن ان کی اخلاقی اتھارٹی کیا ہے؟۔